رسائی کے لنکس

ریپبلکن پارٹی کے مباحثے میں 'توہین آمیز' زبان کا استعمال


ڈیٹرائٹ میں ہونے والے مباحثے میں اسی قسم کی چیخ و پکار، ذاتی نوعیت کے حملے اور ناشائستہ کلمات استعمال کیے گئے جو 2016 کے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن مباحثوں کا خاصہ رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ہونے والے ریپبلکن پارٹی کے مباحثے میں خود پر ہونے والے حملوں کا دفاع اپنے حریفوں کو ’’جھوٹا ٹیڈ‘‘ اور ’’چھوٹا مارکو‘‘ کہہ کر کیا۔ اس مباحثے میں ریپبلکن پارٹی کے اندر گہری تقسیم کے شواہد ملتے ہیں۔

ڈیٹرائٹ میں ہونے والے مباحثے میں اسی قسم کی چیخ و پکار، ذاتی نوعیت کے حملے اور ناشائستہ کلمات استعمال کیے گئے جو 2016 کے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن مباحثوں کا خاصہ رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے دوران مارکو روبیو ٹرمپ کے توہین آمیز جملوں کا برابر جواب دیتے رہے ہیں۔ مباحثے میں روبیو نے کہا کہ وہ پالیسی مسائل پر بحث کرنا چاہیں گے مگر انہوں نے اپنی جارحانہ حکمت عملی کا بھی دفاع کیا۔

’’گزشتہ ایک سال کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی حملے کر کے ہر کسی کی اہانت کی ہے۔ اگر کوئی ایسا شخص ہے جس پر ایسے حملے کیے جانے چاہیئیں تو وہ خود ڈونلڈ ٹرمپ ہے۔‘‘

مارکو روبیو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان نوک جھونک جمعرات کو بھی جاری رہی جس میں ٹرمپ نے روبیو کے بارے میں کہا کہ وہ ایک ’’چھوٹا لڑکا ہے جس نے میرے ریکارڈ کے بارے میں اتنا جھوٹ بولا ہے۔‘‘

اس کے جواب میں فوراً مارکو روبیو نے کہا کہ ’’آپ نے ان سے معیشت کے بارے میں سوال پوچھا اور جواب میں انہوں نے ’چھوٹے لڑکے‘ کی بات کہی۔ اور یہ امریکہ کے صدر بننا چاہتے ہیں!‘‘

ٹیڈ کروز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ریکارڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ماضی میں ریپبلکن پارٹی کے امیدواروں کی بجائے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کی۔

’’ڈونلڈ ٹرمپ نے رونلڈ ریگن کی بجائے جمی کارٹر کی حمایت کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جارج ڈبلیو بش کی بجائے جان کیری کی حمایت کی۔‘‘

ٹیڈ کروز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے زہریلے طرز تخاطب پر بھی تنقید کی۔ ’’میرا خیال ہے کہ امریکی عوام یہ سمجھتے ہیں کہ چیخنا اور لوگوں کو برا بھلا کہنا آپ کو مضبوط انسان نہیں بناتا۔‘‘

مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے 2012 کے انتخاب میں پارٹی کے نامزد امیدوار مٹ رومنی کے بارے میں سوال کیا گیا جنہوں نے جمعرات کو ایک تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی تھی اور انہیں ’’شعبدہ باز‘‘ اور ’’جعلی‘‘ کہا تھا جو ’’امریکی عوام کو دھوکہ دے رہا ہے۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب میں کہا وہ ایک ’’ناکام امیدوار‘‘ ہیں جو 2012 میں صدر اوباما سے ہارنے کے بعد ’’سب کے لیے خجالت‘‘ کا باعث بنے۔ انہوں نے کہا وہ اب کھیل میں واپس آنا چاہتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جارحانہ رویے اور انتہا پسندانہ مؤقف سے ریپبلکن پارٹی میں بہت سے لوگوں کو ناراض کیا ہے اگرچہ بظاہر وہ صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے قانون سازوں اور اہم رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہیں کریں گے جبکہ دیگر ٹرمپ کے گرد جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ کو روکنے کے لیے پارٹی کے رہنما کیا کر سکتے ہیں کیونکہ قومی جائزوں اور نامزدگی حاصل کرنے کے لیے درکار ڈیلیگیٹس کی تعداد کے لحاظ سے ٹرمپ سب سے آگے ہیں۔

XS
SM
MD
LG