رسائی کے لنکس

کیا پاکستانی حکومت جماعت الدعوۃ کو چندہ دینے پر مکمل پابندی کے بارے میں مخلص ہے؟ 


وفاقی حکومت نے حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ اور اس کے ذیلی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو عطیات اور چندہ دینے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے حکومتی ادارے ،سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان اداروں اور افراد کو چندہ نہ دیا جائے جنکے نام اقوام متحدہ کی اقتصادی پابندیوں کی کمیٹی کی فہرست میں شامل ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے جو عالمی سطح پر دہشت گردی کے لیے کی جانے والی مالی امداد اور منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ اس ادارے کے مطابق حافظ سعید نیٹ ورک کے تحت تین سو مدرسے ، ہسپتال اور سکول اس وقت پاکستان میں کام کر رہے ہیں ۔ اسکے علاوہ ایک پبلشنگ ہاؤس اور ایمبولینس سروس بھی شامل ہیں جس کے لئے پچاس ہزار رضاکار وں اور سینکڑوں ملازمین سے کام لیا جاتا ہے۔

پاکستان کی حکمران جماعت، پاکستان مسلم لیگ ( ن) کے سینئر رہنما لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سینیٹر عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس خبر کی تصدیق کی۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ یہ کاروائی صرف حافظ سعید کی تنظیموں کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان میں موجود بہت سی دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ ا قدام امریکہ یا کسی اور ملک کے دباؤ میں نہیں بلکہ ملک اور عوام کی مفاد میں کیا گیا ہے۔

جماعت الدعوۃ کے ترجمان یحیی ٰمجاہد کے اس بیان کے جواب میں کہ حکومت کی جانب سے اس فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں وہ عدالت میں جاکر بھر پور قانونی جنگ لڑیں گے، سینیٹر قیوم کا کہنا تھا کہ اگر جماعت کی نظر میں اُن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو حکومت ان کو عدالت جانے سے نہیں روکے گی۔

ایک امریکی تجزیہ نگار ڈاکٹر محمد تقی نے پاکستانی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت واقعی اس پلان پر عمل درآمد کرتی ہے تو بقول انکے یہ پاکستان کی طرف سے جماعت دعویٰ کے خلاف پہلی بڑی کاروائی ہو گی۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس قسم کے اعلانات ماضی میں بھی کئے جا چکے ہیں لیکن کبھی ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے میں جب پاکستانی فوج حافط سعید کو سیاست کے قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کر چکی ہے، سویلین حکومت اپنے اس پلان پر کہاں تک عمل کر سکے گی۔

ڈاکٹر تقی کی نظر میں ، پاکستان کی جانب سے بار بار اس طرح کے اعلانات اور پھر اس پر عمل نہ کرنے سے عالمی سطح پر نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا بلکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل آنے کے امکانات بھی بڑھیں گے جو پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کی صورت میں بھی ہو سکتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو نہیں بھولنا چاہئے کہ رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک ٹیم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائی کے سلسلے میں ابھی تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے پاکستان کا دورہ کرے گی اور ٹیم کی طرف سے کوئی بھی منفی رپورٹ پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG