رسائی کے لنکس

چار کتابوں کا مصنف سائیکل رکشا چلا کرگذارہ کرتا ہے


چار کتابوں کا مصنف سائیکل رکشا چلا کرگذارہ کرتا ہے
چار کتابوں کا مصنف سائیکل رکشا چلا کرگذارہ کرتا ہے

بھارتی ریاست اترپردیش کے رحمن علی رحمن چار کتابوں کے منصف ہیں مگر دووقت کی روٹی کمانے کے انہیں دن بھر سائیکل رکشا چلانا پڑتاہے۔

رحمن کا تعلق ضلع بستی سے ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ دن اچھے ہوتے ہیں اور بہت سی سواریاں مل جاتی ہیں اور کبھی کبھی گھنٹوں گذر جاتے ہیں کوئی رکشے میں نہیں بیٹھتا۔ مگر اس پر انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے وقت کے لیے میں نے اپنے رکشے میں کاپی اور قلم رکھا ہوا ہے۔ فرصت کے ان لمحات میں شعر سوچتااور انہیں لکھتا ہوں۔

رحمن نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کا پانچواں شعری مجموعہ جلد ہی مکمل ہونے والا ہے۔ ان کی نظموں کی تعداد چارسو کے لگ بھگ ہے۔ ان کی زیادہ تر نظموں کا موضوع قومی یکجہتی ، معاشی مساوات، پانی اور رشوت ستانی کے مسائل ہیں۔

رحمن علی رحمن کاتعلق ضلع بستی سے تقریباً تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں بادبان سے ہے۔ جب کہ وہ اپنا سائیکل رکشا ضلع بستی کی سڑکوں پر چلاتے ہیں۔

رحمن ، جن کی عمراس وقت 55 سال ہے، کہتے ہیں کہ میں شعر لکھتا نہیں ہوں بلکہ مجھے شعروں کی آمد ہوتی ہے ۔ میں تو بس انہیں کاغذ پر اتار لیتا ہوں۔

پچھلے دنوں بھارتی ٹیلی ویژن چینل آئی اے این ایس نے رحمن علی رحمن کا انٹرویو نشر کیا۔ ان سے یہ انٹرویو موبائل فون کے ذریعے لیا گیاتھا۔

رحمن نے بتایا کہ انہیں پڑھنے کا بہت شوق ہے مگر مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دسویں جماعت میں اپنی تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا۔

وہ کہتے ہیں میرے والدکاشت کارتھے ۔گذربسر مشکل سے ہوتی تھی ، لیکن وہ میرے تعلیمی اخراجات جیسے بھی بن پڑتا تھا، پورے کرتے تھے۔ ان کے انتقال سے گویا سب کچھ ہی ختم ہوگیا۔ چولہا بجھ گیا اور میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ پیٹ کا دوذخ بھرنے کے لیے پڑھائی چھوڑ کر کام کاج کروں۔

رحمن اپنے گاؤں سے کان پور چلے گئے اور ایک سینما ہال میں چھوٹی سی ملازمت کرلی۔

وہ ماضی کی یادوں کو ذہن میں تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس نوکری کے دوران میں فلمیں بھی دیکھنی پڑتی تھیں۔ اس دوران میں نے گانوں کو غور سے سننا شروع کیا اور پھر مجھے احساس ہوا کہ میں بھی گانے لکھ سکتا ہوں۔ یہ میری شاعری کی ابتداتھی۔

انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا کہ اس سے اور تو کچھ نہیں ہوا سوائے اس کے وہ سینما ہال کے ساتھیوں میں بہت مقبول ہوگئے۔انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔

رحمن کہتے ہیں کہ پھر اسی دوران میری شادی ہوگئی۔ سینما کی تنخواہ بہت کم تھی اور میں بیوی کو اپنے ساتھ کان پور میں نہیں رکھ سکتا۔ میں واپس آگیا اور رکشتہ چلانا شروع کردیا۔

اپنے پہلے شعری مجموعے کی اشاعت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہوا یوں کہ میں رکشا چلاتے ہوئے اپنے شعر گنگنا رہاتھا کہ رکشے میں بیٹھی ہوئی سواری نے اس میں دلچسپی لی۔ اس نے مجھ سے اور بھی شعر سنے۔ پھر وہ دوسرے شہروں میں ہونے والی ادبی محفلوں میں جانے لگا۔ وہاں میری کئی شاعروں اور ادیبوں سے ملاقاتیں ہونے لگیں اور انہوں نے مجھے اپنی کتاب چھپوانے کا مشورہ دیا۔

اپنی پہلی کتاب کا سہرا بھی وہ اپنی ادب نواز سواری کے سر باندھتے ہوئے کہتے ہیں ۔ پھر ہوا کہ اسی سواری نے کتاب چھپوا نے میں میری مدد کی۔ مگر وہ کوئی عام آدمی نہیں تھے بلکہ مشہور مزاح نگار شاعر رام کرشنا لال جگمگ تھے۔

رحمن علی رحمن کا پہلا ہندی شعری مجموعہ ’کچھ کویتائیں‘ 2005ء میں گورکھ پور اور کان پور کی ادبی تنظیم ’مناس سنگم‘ کے زیر اہتمام شائع ہوا۔ ان کی تین اورشعری مجموعوں کے نام رحمن رام کا پیاراہو ، مت ویارتھ کرو پانی کو، اور کیسے سمجھے ہوا ویہان، ہیں۔

ادبی مناس سنگم کے ایک عہدے دار بدری نرائن تیواری نے آئی اےاین ایس چینل کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ رحمن کی شاعری شاندار ہے اور مشکل ترین معاشی مشکلات کے باوجود شاعری کے لیے ان کی کوششیں دوسروں کے لیے مثال ہیں۔

رحمن ضلع بستی میں ایک کرائے کے کمرے میں رہتے ہیں ۔ انہیں خدا سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ بلکہ وہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کا شکرگذار ہوں کہ اس نے شاعر بننے کا میرا خواب پورا کیا۔

رحمن کے چھ بچے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ خراب معاشی حالات کے باعث میں انہیں بہتر زندگی دے سکا اور نہ اچھی تعلیم دلوا سکا۔ میری طرح انہیں بھی ایک مشکل زندگی گذارنا ہوگی۔

رحمن نے اپنی تینوں بیٹیوں کی شادیاں کردی ہیں جب کہ اس کے تینوں بیٹے محنت مزوری کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG