اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ روبوٹس بہت سے کاموں میں انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔ چاہے ویلڈنگ جیسا خطرناک کام ہو یا پینٹنگ جیسا حساس فن، روبوٹس ہر جگہ نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
لیکن، گھر کے کاموں میں سوائے ویکیوم کلینر جیسے روبوٹس کے، اس ضمن میں کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں کے ساتھ اتنے قریب کام کرنے کے لیے روبوٹس کو ابھی ایک اور مرحلہ طے کرنا ہوگا: اور وہ ہے گھروں میں استعمال کے قابل ہونے کے لیے ان کی ذہانت میں اضافہ۔
جیسے گاڑیوں کی فیکٹری میں روبوٹس کار پارٹس کی ویلڈنگ کر رہے ہیں اور آس پاس کوئی انسان نظر نہیں آ رہا، وجہ یہ ہے کہ یہ روبوٹس انسانوں اور مشینوں میں تمیز نہیں کرسکتے اور نتیجتاً ان کے کام کے دوران انسانوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اور، چونکہ یہ روبوٹس کچھ دیکھ نہیں سکتے اور یہ ایک ہی کام بار بار دہراتے ہیں اور کسی تبدیلی کی صورت میں خود کو ڈھال نہیں سکتے، اس لیے ان کے ساتھ کام کرنا خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور کے روبوٹس انسانوں سے میل جول میں بہت سست ہیں اور صرف وہ کام کرتے ہیں جو انھیں بتایا جاتا ہے۔
ایری زونا سٹیٹ یونیورسٹی میں روبوٹکس کے پروفیسر ہینی بین امار کے مطابق سائنسدان روبوٹس کی اگلی نسل پر کام کررہے ہیں جو انسانوں کے ساتھ مل کر کام کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر، ایسے روبوٹس جو آپ کو اوزار پکڑا سکیں گے، بھاری سامان اٹھانے میں آپ کی مدد کرسکیں گے۔ اور یہ عام طور پر بنائے جانے والے روبوٹس سے بہت مختلف ہوں گے۔
چونکہ یہ روبوٹس انسانوں سے زیادہ طاقتور ہوں گے اس لیے انھیں ایسا بنایا جائے گا کہ وہ اپنے ساتھی انسانوں کو نقصان نا پہنچا سکیں۔ اور اس مقصد کے لیے انھیں مزید ذہین بنایا جائے گا؛ تاکہ وہ انسانوں کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
انکا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ سب کرنا روبوٹکس انجنئیرنگ انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ اسی لیے، انسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ گھروں میں کام کرنے والے روبوٹس کی حقیقت ابھی بہت دور ہے۔ لیکن، ایسے روبوٹس کو بہت جلد فیکٹریوں میں روایتی روبوٹس کی جگہ لیتے دیکھا جا سکے گا۔ شاید اگلے پانچ سالوں میں ہی۔