کراچی: ایک وقت تھا جب چھوٹے بچے کھلونوں میں گاڑیاں اور چھوٹی بچیاں گڑیا گڈوں سے کھیلا کرتی تھیں۔ مگر وقت بدلا تو کھلونوں میں بھی تبدیلی آگئی۔ اب بچے نئی ٹیکنالوجی سے مزین کھلونے خریدنا پسند کرتے ہیں۔
موجودہ دور میں دنیا جیسے جیسے ترقی کا سفر طے کرکے آگے بڑھ رہی ہے، ویسے ہی لائف اسٹائل سمیت ہر چیز میں تبدیلی وقت کی ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ جدید دور میں، بچوں کے کھیلنے کیلئے اسی طرز کے کھلونا روبوٹس مارکیٹوں میں فروخت کیلئے دستیاب ہیں۔
کراچی کے ایک شاپنگ مال میں بھی ایسے ہی کھلونا روبوٹس کو متعارف کروانے کیلئے روبوٹس کا اسٹال عوام کی توجہ کا مرکز بنا رہا، جہاں والدین کے ساتھ آنے والے بچے ان کھلونا روبوٹس کو دیکھ کر خوب متاثر ہوئے۔
کھلونے کی اس جدید ایجاد کے حوالے سے روبوٹس ٹوائز کی نجی کمپنی کے سربراہ ہمایوں جاوید نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں بتایا کہ، ’جب میں خود اپنے بچوں کیلئے کھلونے خریدنے مارکیٹ گیا تو میں نے دیکھا کہ کھلونوں کے نام پر مختلف شوٹنگ گنز، پستولیں، کلاشنکوفیں عام نظر آئیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ کھلونے کم اور بچوں میں تشدد کو فروغ دینے کا سامان زیادہ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں حقیقی کھلونے نظر نہیں آئے۔
بقول اُن کے، ’جب ہم پاکستان سے باہر بیرون ممالک کا موازنہ کریں تو وہاں بچوں کیلئے ایسے کھلونے عام دستیاب ہوتے ہیں جن سے بچے کھیل ہی کھیل میں بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں اور کھیلتے بھی ہیں۔ اسلئے، ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اسے اپنے ملک پاکستان میں فروخت کیاجائے‘۔
ہمایوں کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ’پہلے جیسے بچے سائنس، انجینیرنگ، حساب کے مضامین پڑھتے تھے، مگر دنیا میں اب بچے ایسی تکنیکی اشیا سے کھیل کھیل میں بہت کچھ سیکھ رہے ہیں۔ انھیں اب ہر چیز پڑھانے کی ضرورت نہیں‘۔
روبوٹس کی مہنگی قیمتیں ہونے کے حوالے سے ہمایوں کا کہنا تھا کہ اگر ہم اسکی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں، تو یہ روبوٹ کھلونے قطعی مہنگے نہیں ہیں۔
بقول ان کے، ہم مہنگے سے مہنگا موبائل فون اور خرید لیتے ہیں۔ ’صرف دکھانے کیلئے ہمارے پاس بھی ایک مہنگا فون ہے۔ اگر یہی قیمتیں ہم بچوں کو ایسے کھلونے اور اشیا دلانے کیلئے استعمال کریں، جس سے بچہ ذہنی طور پر پختہ ہو سکتا ہو، تو ٹیکنالوجی کی مدد سے، اپنا اور اپنے ملک کا مستقبل بدلا جا سکتا ہے، تو یہ سودا مہنگا نہیں ہے‘۔
روبوٹ کھلونوں کی کمپنی کی مارکیٹنگ مینیجر، منیبہ سلیم نے روبوٹس کی تفصیل بتاتے ہوئے، کہا کہ ’ہمارے پاس، روبوٹک قسم کے جتنے بھی کھلونے موجود ہیں ان میں سائنسی و ٹیکنالوجی کا ایک کنیکشن شامل ہے‘۔
تمام روبوٹس ٹکڑوں کی شکل میں دئے جاتے ہیں، جسے ایک بچہ دی گئی ہدایات کے مطابق اسے مختلف اشکال میں ڈھال سکتا ہے، جیسا چاہے روبوٹ بنائے اور چلائے۔ یہ روبوٹ بنانا اسے ذہنی طور پر ایک پرو گرام مرتب کرتا ہے۔ روبوٹس کے مختلف اقسام میں مختلف فنکشن موجود ہیں، جس سے بچے خود بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں آنے والے سوالات اور الجھنیں دور ہوتی ہیں۔