ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ دنیا میں تنہا رہ کر ان کے ملک کی معشیت کی مستحکم نمو اور ترقی نہیں ہو سکتی۔
تہران میں قومی اقتصادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے زور دے کر کہا کہ " ہم جامع، متواتر مستحکم ترقی چاہتے ہیں۔ یہ کہنا ممکن نہیں کہ ہم سیاسی طور پر محدود رہ کر اقتصادی ترقی چاہتے ہیں۔"
دو روزہ کانفرنس میں ایران کے اعلیٰ عہدیداروں، اقتصادی ماہرین، جامعات کے پروفیسر و دانشور اور نجی سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ اس کا مقصد بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے اور داخلی منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بارے راہیں تلاش کرنا تھا۔
ایران دنیا کی چھ بڑی طاقتوں "برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکہ اور جرمنی" کے ساتھ اپنے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر ایک طویل عرصے سے مذاکراتی عمل میں مصروف ہے۔
ان مذاکرات میں بنیادی معاملہ یورینیم کی افژودگی کا ہے۔ عالمی طاقتیں ایران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران ان الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد اور توانائی کے حصول کے لیے ہے۔
فریقین میں ہونے والے معاہدے کا ایک اہم جز جوہری سرگرمیوں کی پاداش میں ایران پر عائد پابندیوں کا ہٹایا جانا ہو گا۔
صدر روحانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب رواں ماہ ان مذاکرات کا آئندہ دور جینیوا میں ہونے جا رہا ہے۔
اپنے خطاب میں انھوں نے کاروباری سرگرمیوں میں ریاست کی مداخلت پر قدغن لگانے اور تہران کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
"ہماری اقتصادیات اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتیں جب تک اس پر سرکاری اجارہ داری رہے گی۔ اسے اس اجارہ داری سے چھٹکارا پانا اور مسابقت کا سامنا کرنا ہوگا۔۔۔ اگر ہم اپنی اقتصادیات میں شفافیت لے آئیں تو ہم بدعنوانی کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔"