ہندوتوادی تنظیم، ’ آر ایس ایس‘ کے سربراہ موہن بھاگت نے پاکستان کے ساتھ جنگ کی وکالت کرتے ہوئے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کے زیر ِانتظام کشمیر کو، بقول اُن کے، آزاد کرائے، تاکہ، دہشت گردی کو روکا جاسکے۔
ناگپور میں تنظیم کے ہیڈکوارٹرز میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے الزام لگایا کہ کشمیر کے تعلق سے ایک دہائی سے جاری حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو آزاد کرانا ہوگا، اور جموں، لہ، لداخ اور وادی میں انتظامی اور ترقیاتی امور میں برتے جانے والے امتیاز کو ختم کرنا ہوگا۔ بھارت کے زیر ِانتظام کشمیر کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانا ہوگا، تاکہ ملک میں ایسے حالات پیدا ہوسکیں کہ جو ہندو وادی کو خیرآباد کہنے پر مجبور ہوئے تھے، وہ باعزت طریقے سے واپس آسکیں۔
’آر ایس ایس‘ کی جانب سےپاکستانی کشمیر کو مبینہ طور پر آزاد کرانے کی باتیں اٹھتی رہتی ہیں۔
ادھر، پاکستان اِس الزام کی تردید کرتا ہے کہ بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اُس کا ہاتھ ہے۔ وہ بھارتی زیر ِانتظام کشمیر میں مقامی باشندوں کےساتھ بھارتی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک کی شکایت کرتا ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے ایودھیہ میں بابری مسجد کی تعمیرِ نو کی پُر زور انداز میں مخالفت کی اور حکومت سےمطالبہ کیا کہ وہ رام جنم مندر کی تعمیر کےلیے جلد از جلد قانون بنائے۔
اِس تنازع کے تصفیے کے لیے ایک بار پھر ایودھیہ کے ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ناگپور میں تنظیم کے ہیڈکوارٹرز میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے الزام لگایا کہ کشمیر کے تعلق سے ایک دہائی سے جاری حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو آزاد کرانا ہوگا، اور جموں، لہ، لداخ اور وادی میں انتظامی اور ترقیاتی امور میں برتے جانے والے امتیاز کو ختم کرنا ہوگا۔ بھارت کے زیر ِانتظام کشمیر کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانا ہوگا، تاکہ ملک میں ایسے حالات پیدا ہوسکیں کہ جو ہندو وادی کو خیرآباد کہنے پر مجبور ہوئے تھے، وہ باعزت طریقے سے واپس آسکیں۔
’آر ایس ایس‘ کی جانب سےپاکستانی کشمیر کو مبینہ طور پر آزاد کرانے کی باتیں اٹھتی رہتی ہیں۔
ادھر، پاکستان اِس الزام کی تردید کرتا ہے کہ بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اُس کا ہاتھ ہے۔ وہ بھارتی زیر ِانتظام کشمیر میں مقامی باشندوں کےساتھ بھارتی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک کی شکایت کرتا ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے ایودھیہ میں بابری مسجد کی تعمیرِ نو کی پُر زور انداز میں مخالفت کی اور حکومت سےمطالبہ کیا کہ وہ رام جنم مندر کی تعمیر کےلیے جلد از جلد قانون بنائے۔
اِس تنازع کے تصفیے کے لیے ایک بار پھر ایودھیہ کے ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔