روس کے ہوا بازی کے سرکاری ادارے نے مصر کی قومی فضائی کمپنی کی روس کے لیے پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بظاہر یہ اقدام ان قیاس آرائیوں کے تناظر میں کیا گیا کہ گزشتہ ماہ مصر سے روس واپس آنے والا مسافر طیارہ اس پر موجود ایک بم کے پھٹنے سے گر کا تباہ ہوا۔
شرم الشیخ سے روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ جاتے ہوئے طیارہ جزیرہ نما سینا میں تباہ ہو گیا تھا۔ اس پر سوار تمام 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وفاقی ہوا بازی کے ادارے روزاویاتسیا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس پابندی کا اطلاق ہفتہ سے ہو گا۔ مصر کی فضائی کمپنی کے طیارے ماسکو کے لیے پرواز کرتے ہیں۔
ادارے نے فوری طور پر اس پابندی کی وجہ یا مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔
یہ اقدام صدر ولادیمر پوتن کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے 31 اکتوبر کو روسی مسافر طیارے کی تباہی کے بعد مصر کے لیے تمام روسی پروازیں معطل کرنے کا کہا تھا۔
بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ابتدائی تحقیقات کے بعد یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ ممکنہ طور پر طیارہ اس پر موجود کسی بم کے پھٹنے سے تباہ ہوا تھا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون بھی اسی امکان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
شدت پسند گروپ داعش سے منسلک ایک گروہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس طیارے کو انھوں نے مار گرایا لیکن اس دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کیا جاتا رہا ہے کہ شدت پسندوں کے پاس ایسا اسلحہ نہیں جو 30 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے کو نشانہ بنا سکے۔
مصر کے حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن تاحال اس بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہے کہ طیارے کی تباہی کی اصل وجوہات کیا تھیں۔