روس نے امریکی انٹیلی جنس کے اِن دعوؤں کو ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’بچکانہ‘‘ قرار دیا ہے، جن میں بتایا گیا تھا کہ روس نے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کرکے ڈونالڈ ٹرمپ کو چار برس کے عہدہ ٴصدارت تک کامیاب کرنے میں مدد دی۔
کریملن کے ترجمان، ڈمٹری پیسکوف نے پیر کے روز کہا کہ ’’یہ بے بنیاد الزامات ہیں جن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، جنھیں محض بچکانہ، جذباتی سطح پر بیان کیا گیا ہے، جو حقیقی طور پر عالمی سطح کے سکیورٹی اداروں کا سخت جانفشانی پر مشتمل اور پیشہ ورانہ نوعیت کا کام نہیں لگتا‘‘۔
پیسکوف نے کہا کہ ’’یہ الزامات سن کر، ہم اکتاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ یہ محض بیکار سی گفتگو لگتی ہے‘‘۔
امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے جمعے کو ’’پورے اعتماد‘‘ کے ساتھ کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ میں ڈیموکریٹک صدارتی انتخابی عمل کو نقصان پہنچانے کی غرض سے مہم چلانے کے لیے ذاتی احکامات جاری کیے تھے۔
امریکی اہل کاروں نے کہا ہے کہ روسی کوششوں کا مقصد ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے انتخاب کے امکان کو کم کرنا جب کہ ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار، ٹرمپ کی مدد کرنا تھا۔
پیسکوف نے کہا کہ روس ’’ایسی کسی قیاس آرائی کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے‘‘ کہ وہ کلنٹن صدارتی مہم کے سربراہ، جان پڈیسٹا کی ہزاروں اِی میلز کی ہیکنگ کا ذمہ دار ہے، جنھیں ’وکی لیکز‘ کے دستاویز افشا کرنے کی شہرت رکھنے والے ادارے کے ذریعے جاری کرایا گیا۔
انتخابات سے ایک ماہ قبل، تواتر کے ساتھ جاری کی گئی اِی میلوں میں کئی بار یہ ظاہر کیا گیا کہ کلنٹن کی جانب سےورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کو پارٹی کی صدارتی نامزدگی سے محروم کرنے کے لیے، ڈیموکریٹک اہل کار پریشان کُن ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
کریملن کے ترجمان کے بقول، ’’ہمیں ابھی تک پتا نہیں چلا کہ ایسے بے بنیاد الزامات لگانے والے کس ڈیٹا کی بات کر رہے ہیں‘‘۔
امریکہ نے ’کلاسی فائیڈ‘ نوعیت کی انٹیلی جنس رپورٹ کے نتائج کے نصف کے برابر خلاصہ جاری کیا ہے، جو پہلے جمعرات کو صدر اوباما کو پیش کیا گیا، جب کہ ایک روز بعد منتخب صدر ٹرمپ کے حوالے کیا گیا۔