امریکی انٹیلی جنس اہل کاروں نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی دستاویزات افشا کرنے اور ہیکنگ کے معاملے میں براہِ راست اعلیٰ سطحی روسی حکام ملوث ہیں، جنہوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش تھی۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر، نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ مائیکل راجرز اور دفاع و انٹیلی جنس کے معاون وزیر مارسل لترے کے بقول ’’ہماری رائے میں صرف روس کے اعلیٰ ترین اہل کاروں نے ہی حالیہ انتخاب سے متعلق ڈیٹا کی چوری اور انکشاف کی اجازت دی ہو گی‘‘۔
اُنھوں نے یہ بات جمعرات کے روز سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کی سماعت کے دوران تحریر شدہ کلمات میں کہی ہے۔ اُنھوں نے روسی سائبر حملوں کو قومی مفادات کے لیے ’’اہم خطرہ‘‘ قرار دیا۔
ایسے میں جب انٹیلی جنس کے سربراہان نے اتفاق کیا کہ روس ’ڈی این سی‘ کی دستاویز کی ہیکنگ میں ملوث تھا، کلیپر نے اس جانب توجہ دلائی کہ انٹیلی جنس کمیونٹی اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکتی آیا ’وکی لیکس‘ کی افشا کردہ اطلاعات کا ووٹنگ بوتھ میں موجود شہریوں کی پسند پر کوئی اثر پڑ سکتا ہے۔
بقول اُن کے ’’اِس سے ووٹ کے عدد پر یا اِسی طرح کا کوئی فرق نہیں پڑا‘‘۔
کلیپر نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں چین نے بھی امریکی حکومت کے خلاف کامیابی سے سائبر جاسوسی کی تھی سنہ 2015 میں دونوں ملکوں نے جاسوسی کو روکنے سے متعلق باہمی سمجھوتے پر دستخط کیے، امریکہ کے خلاف ہیکنگ کے معاملے میں کمی واقع ہوئی ہے۔
صدر براک اوباما نے جب منصب سنبھالا تھا، تو اُنھوں انٹیلی جنس اداروں کو احکامات صادر کیے تھے کہ سنہ 2008ء کے انتخابی عمل سے لے کر ممکنہ غیر ملکی مداخلت کا جائزہ لیا جائے۔
کلیپر نے کہا کہ اوباما کو جمعرات کو چھان بین کے نتائج سے آگاہ کر دیا گیا ہے، جب کہ جمعہ کو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اِسی قسم کی بریفنگ دی جائے گی۔
کلیپر نے یہ بھی کہا کہ آئندہ ہفتے قانون سازوں کو مکمل رپورٹ پیش کی جائے گی، جب کہ رپورٹ کا خلاصہ بہت ہی جلد عوام کے سامنے پیش ہو گا۔
سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن دونوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 2016ء کی ہیکنگ کے پیچھے روسی حکومت کا ہاتھ تھا جس نے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی غرض سے دانستہ طور پر یہ دستاویز ’وکی لیکس‘ کے حوالے کیں۔
جمعرات کو سینیٹ کی سماعت کے آغاز پر کمیٹی کے چیرمین جان مکین نے کہا کہ روسی اقدامات پر ’’ہر امریکی دہشت زدہ ہوگا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے خلاف سائبر حملوں کی چھان بین اور تدارک کے سلسلے میں ’’کانگریس کو پارٹی سوچ سے باہر آنا ہوگا‘‘۔
بعدازاں جمعرات کی شام سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی کا بند کمرے کا اجلاس ہوگا، جس میں ہوم لینڈ سکیورٹی کے سائبر سکیورٹی کے اہل کار، ڈینی ٹولر اور محکمہٴ خارجہ کی اہل کار، وکٹوریہ نولینڈ اور جینٹرے اسمتھ شرکت کریں گی۔
اوباما نے گذشتہ ہفتے روس کے خلاف جوابی اقدام کے طور پر تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا، جس میں ملک کی سرکردہ خفیہ ایجنسیوں کو ہدف بنایا گیا اور انٹیلی جنس کے 35 ’’اہلکاروں‘‘ کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے۔