ماسکو اور نئی دہلی کے درمیان بھارت میں نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر اور دفاعی اور سول استعداد کو بڑھانے سے متعلق اربوں ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔
ماسکو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مذاکرات کے بعد روس کے صدر ولادیمر پوتن نے کہا کہ روس اگلے 20 سال کے دوران بھارت میں کم از کم چھ مزید جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا۔
1,200 میگا واٹ کے نئے چھ ری ایکٹر جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں تعمیر کیے جائیں گے۔ روس پہلے ہی ریاست تامل ناڈو میں چھ جوہری ری ایکٹر تعمیر کر رہا ہے۔
پوتن نے دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں تعاون کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ براہموس میزائل کی تیاری میں کامیابی سے تعاون کر رہے ہیں اور مشترکہ طور پر روسی ڈیزائن کے جنگی جہاز اور نقل و حمل کے طیارے بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
امریکی فرم جنرل الیکٹرک اور جاپان کی ویسٹنگ ہاؤس بھارت میں جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے پر ابھی تک غور کر رہی ہیں کیونکہ ایک قانون کے تحت حادثے کی صورت میں ری ایکٹر سپلائی کرنے والے کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ ایسی صورتحال میں بھارت نے جوہری توانائی کے لیے روس سے رجوع کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی بھارت میں دفاعی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور قیمتی مغربی درآمدات پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے روسی ڈیزائن کے ہلکے ہیلی کاپٹروں کی بھارت میں تعمیر کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک خصوصی شراکت داری کا نتیجہ ہے۔
ماسکو بھارت میں ہیلی کاپٹروں کی تعمیر کے لیے تنصیبات تعمیر کرے گا جہاں بھارتی فوج اور بعد میں روس کے لیے ہیلی کاپٹر تیار کیے جائیں گے۔
مغربی پابندیوں کے باعث روسی معیشت پر دباؤ پیدا ہوا ہے۔ بھارت روس کی برآمدات کے لیے ایک متبادل اور تیزی سے پھیلتی ہوئی منڈی فراہم کرے گا۔
بھارت اور روس اپنی سالانہ تجارت کو اگلی ایک دہائی کے دوران 10 ارب ڈالر سے بڑھا کر 30 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔