امریکی وزیر خزانہ کا پولینڈ کا دورہ، یوکرینی گندم برآمد کرنے کی جانب تعاون کی تعریف
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے پہلے جنگ سے دوچار یوکرین کے ہمسایہ ملک پولینڈ کا دورہ کیا۔
خبررساں ادارے 'ایسو سی ایٹد پریس' کے مطابق ییلن نے جنگ سے فرار ہونے والے یوکرینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے اور یوکرین کی گندم اور دنیا کے لیے دیگر اہم اشیائے خورونوش کی فراہمی کے طریقے تلاش کرنے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر پولینڈ کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں گندم، جو، سورج مکھی کے تیل اور یوکرین اور روس سے آنے والی دیگر اہم اشیا کی برآمد میں رکاوٹ نے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں پہلے سے ہی زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔
افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کچھ حصے، جو روس اور یوکرین کے خطے سے مناسب قیمت پر دستیاب اشیا پر انحصار کرتے ہیں، انہیں خوراک کے عدم تحفظ اور بدامنی کے خطرات کا سامنا ہے۔
فن لینڈ کے بعد اب سویڈن کا بھی نیٹو کی رکنیت لینے کا فیصلہ
یوکرین پر روسی حملے کے پیش نظر فن لینڈ کے بعد اب سویڈن نےبھی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ ملک 200 سال سے زیادہ طویل مدت سے غیر جانبداری کا اصول اپنائے ہوئے تھا۔
سویڈن کی وزیر اعظم مگڈالینا اینڈرسن نے پیر کے دن دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے '' ملک کی سیکیورٹی پالیسی میں تاریخی تبدیلی'' کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہا کہ سویڈن کی سوچ اپنےہمسایہ فن لینڈ سے ملتی ہے، جس کی حکومت نے اتوار کے روز نیٹو اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کے دن کہا کہ ''ماسکو کا سویڈن یا فن لینڈ کے ساتھ کوئی براہ راست مسئلہ نہیں ہے، لیکن اس خطے میں فوجی زیریں ڈھانچہ داخل ہونے سے ہماری جانب سے رد عمل آنا لازم ہے''۔
یوکرین پر روسی جارحیت کے بعد سوٹزرلینڈ اپنی غیر جانبداری کے مؤقف کا جائزہ لینے لگا
عشروں بعد سوٹزرلینڈ کی افسانوی غیر جانبدار حیثیت کو ایک ایسے وقت میں سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے، جب یوکرین پر روسی حملے کے بعد سوٹزرلینڈ کی وزارت دفاع کا پلڑا مغربی ملکوں کی جانب بھاری ہو رہا ہے۔
وزارت دفاع سیکیورٹی آپشنز سے متعلق ایک رپورٹ ترتیب دے رہی ہےجس کے بعد نیٹو ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی جاسکیں گی اور ہتھیار اور گولہ بارود تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔ یہ بات سوٹزرلینڈ کی وزارت دفاع کی سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ، پولی پلی نے رائٹرز کو بتائی ہے۔
پالیسی آپشنز سے متعلق سرکاری حلقوں میں جاری بحث مباحثے کے بارے میں تفصیل اس سے قبل ظاہر نہیں کی گئی ۔
گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں، پلی نے کہا کہ آخر کار اتنا ہوگا کہ غیر جانبداری کی تشریح میں تبدیلی ہوگی۔
اس ہفتے سوٹزرلینڈ کے وزیر دفاع، وولا ایمرڈ نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سوٹزرلینڈ کو امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کے ساتھ قریبی روابط پر سوچنا ہوگا۔ تاہم، اس میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔ یہ بات سوٹزرلینڈ کے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کی ہے۔
پلی نے کہا کہ غیر جانبداری کی راہ پر چلتے ہوئے بیسویں صدی عیسوی میں سوٹزرلینڈ دونوں عالمی لڑائیوں سے الگ رہا، ہمار ا یہ مقصد نہیں تھا۔ لیکن ہم یہی چاہتے تھے کہ سوٹزرلینڈ کی سیکیورٹی قائم رہے۔
انھوں نے کہا کہ دوسرا قدم یہ ہوسکتا ہے کہ سوٹزرلینڈ اور نیٹو کمانڈروں اور سیاست دانوں کے درمیان اعلیٰ سطحی اور آئےدن اجلاس ہوتے رہیں۔
یوکرین کی زوردار جوابی کارروائی، خارکیف سے روسی فوج نکل گئی
یوکرین کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کی افواج نے روسی فوج کو خارکیف کے علاقے سے پسپا کردیا ہے، جس کی وجہ سے اب یوکرینی روسی سرحد تک آجاسکتے ہیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے پیر کو ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اس کے فوجی سرحد پر کھڑے ہیں، ان میں سے ایک سپاہی یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے لیے پیغام میں کہتا ہے ''ہم یہاں پہنچ چکے ہیں''۔
فوری طور پر اس معاملے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو پائی۔
خارکیف یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ خارکیف میں روسی پیش قدمی روکنے کے بعد یوکرین کی افواج ناس ے خطے کا اپنا علاقہ واگزار کرالیا ہے۔
زیلنسکی کے مشیر مخائلو پوڈولک نے پیر کے روز ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ''کریملن کیف، خارکیف اور اڈیسا کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا، پھر اس نے کم از کم ڈونیٹسک اور لہانک کے خطوں تک اکفا کیا''۔ انھوں نے کہا کہ فوجی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اب روسی فوج لہانسک کے خطے پر دھیان دے رہی ہے۔ ہم شہنشاہیت کو وسعت دینے کی ذھنی بیماری کا علاج کررہے ہیں اور ماسکو کو حقائق کا سامنا کرنے پر مجبور کردیں گے''۔