عمران خان کی آج پوٹن سے ملاقات شیڈول: 'وزیرِ اعظم کے دورے کا وقت مناسب نہیں'
وزیرِ اعظم عمران خان روس کے دو روزہ دورے پر ماسکو میں موجود ہیں اور وہ جمعرات کو صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔
عمران خان اپنے پہلے دورہٴ روس کے دوران صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
خطے کے بدلتے حالات اور عالمی صورتِ حال میں وزیرِ اعظم عمران خان کے دور ۂ ماسکو کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ یوکرین اور روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران وزیرِِ اعظم عمران خان کے دورۂ ماسکو کا مغربی دنیا کو اچھا تاثر نہیں جائے گا۔
روس کا مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ملک تسلیم کرنے کا اعلان
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرقی یوکرین میں واقع روسی زبان بولنے والے ڈونسک اور لہانسک کے دونوں علاقوں کوبطور آزاد ریاستیں تسلیم کیا جائے گا۔ اس اعلان کے نتیجے میں اس خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے کہ پوٹن یوکرین پر حملہ کرنے والے ہیں۔
اپنے اعلان میں کریملن نے بتایا ہے کہ پیر کے دن پوٹن نے فرانس اور جرمنی کے سربراہان کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔
سال 2014ء سے اب تک ڈونباس کے تنازعے پر روس کے حامی اور کیف کی افواج کے مابین لڑائی میں اب تک 14000افراد ہلاک ہوچکے ہیں، خندقوں سے کی جانے والی ان جھڑپوں کا آغاز روس نے کیا تھا، جس نے یوکرین کے کرائیمیا کے جزیرے کو ضم کردیا تھا۔
علیحدگی پسند اس بات کے خواہاں ہیں کہ وہ روس کے ساتھ دوستی کے معاہدوں پر دستخط کریں، اور انھیں ہتھیاروں کی امداد دی جائے تاکہ وہ اپنا تحفظ کر سکیں۔ بقول ان کے، یوکرین کی ملٹری ہمارے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کی روس پہ اضافی پابندیاں لگانے کی تیاری
روس کی جانب سے مشرقی یوکرین کے علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک کو آزاد علاقے تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکہ ماسکو پہ اضافی پابندیاں لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ نئی پابندیوں کا اعلان منگل کے روز متوقع ہے۔ صدر بائیڈن نے مذکورہ علاقوں میں امریکی شہریوں کو سرمایہ کاری سے روکنے کے حکم نامے پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ روس کی جانب سے اس اقدام کی توقع کی جا رہی تھی اور اس پر فوری طور پر ردعمل دیا جائے گا۔
روسی صدر پوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین کے دو علاقوں کوآزاد تسلیم کرنے کے بعد مغربی ممالک کا خدشہ مزید گہرا ہو گیا ہے کہ پوٹن نے یوکرین پر حملے کا مصمم ارادہ بنا لیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کے سینئیر عہدے دار کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے حملے کا بہت حد تک خطرہ ہے۔
یوکرین میں کارروائیاں 'حملے کا آغاز' ہیں، بائیڈن کا روس پر پابندیوں کا اعلان
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یوکرین میں روس کی کارروائیوں کو 'حملے کا آغاز' قرار دیتے ہوئے روس کے بینکوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف سخت مالی پابندیوں کا حکم دے دیا ہے۔
امریکہ کے اس فیصلے کے بعد روس اور مغرب کے درمیان مخاصمت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جب کہ روس کےاراکینِ پارلیمان نے بھی صدر ولاد یمیر پوٹن کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے ملک سے باہر فوجی طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔
وائٹ ہاوس سے ایک بیان میں صدر جو بائیڈن نے صدر پوٹن کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کا آغاز ہو چکا ہے۔
بائیڈن نے وعدہ کیا کہ اگر پوٹن مزید آگے بڑھتے ہیں تو مزید سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔امریکہ کے صدر نے یہ اقدام یورپی یونین کے 27 رہنماؤں کی تائید کے ساتھ اٹھایا جنہوں نے منگل کے روز روس کے عہدیداروں کو یوکرین سے متعلق اقدامات پر ہدف بنانے والی ابتدائی پابندیوں پر اتفاق کیا تھا۔