گروپ سیون ممالک یوکرین کو 8 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی نئی امداد فراہم کرے گا
گروپ آف سیون کے اقتصادی لیڈروں نے جمعے کے روز یو کرین کے لیے 9.8ارب ڈالر کی نئی امداد فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ جب تک یہ ملک روسی حملے کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھتا ہے، اس کی معیشت کو رواں رکھنے کے لیے کافی رقم فراہم کی جاتی رہے گی۔
امریکہ، جاپان، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور اٹلی کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنروں نے کہا ہے کہ سن 2022 میں یوکرین کے لیے اب تک کل امداد 19.8 ارب ڈالر ہے۔ جرمن وزارتِ خزانہ نے واضح کیا کہ اس رقم میں 10.3 ارب ڈالر کی وہ رقم بھی شامل ہے جس کا پہلے وعدہ کیا گیا تھا اور جو شاید مہیا بھی کی جا چکی ہے۔
نئی امداد میں امریکہ 7.5 ارب ڈالر مہیا کرے گا۔ ایک ارب ڈالر جرمنی اور باقی ایک ارب گروپ کے دیگر ممالک فراہم کریں گے۔
امریکی قانون سازوں کا روس کو دہشت گرد ملک قرار دینے پر زور
امریکہ میں دونوں سیاسی جماعتوں کے قانون ساز بائیڈن انتظامیہ پر اس بارے میں دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ روس کو ایک ایسا ملک قرار دے جو دہشت گردی کی پشت پناہی کرتا ہے۔
اس بارے میں ایک قرارداد ایوانِ نمائندگان میں ایک ایسے وقت پیش کی گئی ہے جب کانگریس یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے ماسکو کو سزا دینے پر تلی ہے۔
ساؤتھ کیرو لائنا سے ریپبلکن رکنِ کانگریس جو ولسن اور کیلیفورنیا سے ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکنِ کانگریس ٹیڈ لیو نے یہ قرار داد پیش کی جس میں روسی وفاق کو اس فہرست میں شامل کرنے کے لیے کہا گیا ہے جس میں شمالی کوریا، ایران، شام اور کیوبا شامل ہیں۔
اختتامِ ہفتہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد سینیٹ میں اقلیتی لیڈر کینٹکی کے ریپبلکن سینیٹر مچ میکانل نے اتوار کے روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس قراداد کے بارے میں کہا تھا،" میرے نزدیک یہ ایک اچھا خیال ہے اور صدر بائیڈن ایسا کر سکتے ہیں اور میں ان پر زور دوں گا کہ وہ ایسا کریں۔"
یوکرینی عہدیداروں اور قانون سازوں نے بھی امریکہ سے اس بارے میں اقدام کی اپیل کی تھی۔
تاہم روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے روس کو دہشت گرد ملک قرار دینے کی امریکی حکام کی کوششوں کو " احمقانہ اقدام" قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اس کا جواب دے گا۔
ان کا کہنا تھا،" جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہم ہر معاملے کا جواب دیتے ہیں اور یہ ان سب کو سمجھ لینا چاہئیے۔"
میکانل کے یو کرین کے دورے سے چند روز پہلے،اس قرار داد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اس وقت کی وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ روس کو دہشت گرد ملک قرار دینے سے متعلق کئی اقدامات پر پہلے ہی عمل ہو چکاہے۔
ایوان کی اس قراداد سے پہلے امریکی سینیٹ میں روسی صدر پوٹن کو دہشت گرد قرار دینے کی ایک قرارداد امریکی سینٹ میں پیش کی جا چکی ہے۔
امریکی سینیٹ سے یوکرین کے لیے 40 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کی منظوری
امریکی سینیٹ میں آج جمعرات کے روز یو کرین کے لیے چالیس ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کی منظوری دی گئی ہے۔ انتہائی منقسم امریکی سینیٹ میں اس پیکیج کے لیے دونوں جماعتوں نے حمایت کا اظہار کیا۔
ریپبلکن سینیٹر مچ میکانل نے کہا،" یو کرین کے لیے امریکی امداد چیریٹی سے کہیں بڑھ کر ہے۔"
اس پیکیج میں یو کرین کے لیے فوجی سازوسامان، تربیت اور ہتھییاروں کے علاوہ یو کرین کو بھیجے گئے امریکی سازوسامان کی ری لوڈنگ، اور ان ممالک کی مددکے لیے رقم شامل ہے جو یوکرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
اس میں اربوں ڈالر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے لیے بھی رکھے گئے ہیں جبکہ روس یوکرین تنازعے سے عالمی سطح پر خوراک میں کمی سے نمٹنے کے لیے بھی رقم شامل ہے۔
گزشتہ ہفتے ایوانِ نمائندگان نے بھاری اکثریت سے اس پیکیج کی منظوری دی تھی۔
سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ پیکیج دستخطوں کے لیے صدر بائیڈن کو بھجوایا جا رہا ہے۔
روس یوکرین سےدنیا سے خوراک کی فراہمی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے،بلنکن
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعرات کو روس پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین سے خوراک کی سپلائی روک کر اسے ہتھیار کے طور پر یرغمال بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف لاکھوں لوگ یوکرین میں بلکہ دنیا بھر میں بھی لاکھوں لوگ یوکرین
سے خوراک کی اس برآمد پر انحصار کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے روس سے اپیل کی کہ وہ یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی ختم کرے۔
روس نے 24 فروری کو یو کرین پر حملہ کیا تھا اور ماسکو اسے "خصوصی فوجی آپریشن " کا نام دیتا ہے۔
یو کرین میں جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اناج، خوردنی تیل، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
روس اور یو کرین عالمی سطح پر گندم کی تقریباً ایک تہائی ترسیل کرتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے روس کا یہ الزام مسترد کردیا کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ یو کرین کی جنگ کے باعث روس پر لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس ایسے کسی امن معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی مدد سے یو کرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے خوراک کی برآمد کی اجازت ہو اور عالمی منڈیوں میں روسی خوراک اور کھاد کی فراہمی دوبارہ شروع کی جا سکے۔