روسی افواج نے چرنوبل پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا، یوکرینی اہلکار
یوکرین کے صدارتی دفتر کے ایک مشیر، مخیلو پودلیک نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ روسی افواج نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تنصیب پر قبضہ کر لیا ہے۔
کیف سے رائٹرز کی خبر کے مطابق، انھوں نے کہا کہ ''روسیوں کی جانب سے تنصیب پر غیر ضروری حملے کے بعد اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ محفوظ ہے''۔
پودلیک نے کہا کہ یورپ کے لیے یہ ایک انتہائی خطرناک معاملہ ہے۔
اس سے قبل، اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چرنوبل نیوکلیئر تنصیب پر قبضے کے حصول کے لیے، روس فوج نے علاقے پر دھاوا بول دیا ہے۔
اپریل 1986ء میں اس نیوکلیئر ری ایکٹر میں دھماکہ ہوا تھا۔ اس جوہری حادثے کو دنیا کا بدترین واقعہ قرار دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں یورپ بھر میں تابکاری پھیل گئی تھی۔ یہ تنصیب دارالحکومت کیف کے شمال میں 130 کلومیٹر (80 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
دھماکے کے بعد ری ایکٹر کے گرد حفاظتی دیوار تعمیر کی گئی تھی تاکہ تابکاری کے اثرات مزید نہ پھیلیں؛ اور سارے پلانٹ کو بند کردیا گیا تھا۔
زیلنسکی نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ''وطن کا دفاع کرنے والے اپنی جانیں دے رہے ہیں تاکہ 1986ء میں ہونے والا المیہ پھر کبھی نہ ہو''۔ بقول ان کے، ''اس تنصیب پر حملہ پورے یورپ کے خلاف اعلان جنگ ہے''۔
برطانیہ کا روس کے خلاف نئی سخت پابندیوں کا اعلان
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات کو روس کے خلاف پابندیوں کے نئے پیکج کا اعلان کیا ہے جن کے تحت روس کے بینکوں، صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی حلقے میں شامل افراد اور انتہائی امیر افراد کو ہدف بنایا گیا ہے۔
مغربی ممالک روس کے خلاف سخت پابندیوں کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ روس کا اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ اس حملے کی وجہ سے دنیا اور تاریخ پوٹن کی مذمت کرے گی اور وہ اپنے ہاتھوں پر سے یوکرین کا خون کبھی صاف نہیں کر پائیں گے۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روس کے کچھ بڑے بینکوں کے اثاثے منجمد کر دیں گے، بشمول سرکاری ملکیت والے وی ٹی بی بینک کے۔ یہ روس کا دوسرا سب سے بڑا بینک ہے۔ برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ روسی کمپنیوں کو برطانیہ سے مالی وسائل اکٹھے کرنے سے روک دیں گی۔
تین دہائیاں قبل، سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سے، برطانیہ کی مارکیٹیں روس کی کمپنیوں کے لیے پسندیدہ ترین مارکیٹس رہی ہیں۔
روسی فوج کے یوکرینی اہداف پر بیلسٹک اور کروز میزائل سے حملے
جمعرات شام 4 بج کر 05 منٹ ایسٹرن ٹائم پر وائس آف امریکہ کے نمائندے، جیف سیلڈن نے ٹوئٹ پر اپنی رپورٹ میں امریکی اہل کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ روسی حملے میں، جو ابھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے، یوکرین کے دفاعی محاذوں کو ہدف بنایا گیا، جس دوران 160سے زائد چھوٹے اور درمیانے فاصلے پر مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائل داغے گئےجب کہ لڑاکا طیارے سے مقررہ اہداف پر فائر کیا گیا۔
جیف سیلڈن نے بتایا ہے کہ یوکرین میں مواصلات کا نظام ابھی تک کام کر رہا ہے، جب کہ یہ نہیں معلوم کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی دفاعی اہل کار نے بتایا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ روس نے ابھی اپنی الیکٹرانک حربی استعداد کا مظاہرہ نہیں کیا۔
سیلڈن نے بتایا کہ بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ چند روسی فوجی چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کی جانب چلے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ، کارلا باب نے شام دو بج کر 32 منٹ پر پینٹاگان سے اپنی رپورٹ میں ایک اعلیٰ امریکہ دفاعی اہل کار کے حوالے سے بتایا کہ امریکہ مزید 7000 فوج یورپ تعینات کر رہا ہے جس میں بکتربند بریگیڈ اور حملہ کرنے کی استعداد رکھنے والا پیشہ ور دستہ شامل ہے۔ یہ دستہ جرمنی میں تعینات ہو گا تاکہ اتحادیوں کو یہ اعتماد ہو کہ روسی جارحیت کا جواب دیا جائے گا اور خطے میں ضروری اقدام کی ہمہ جہتی صلاحیت فراہم رہے۔
'مودی جنگ رکوانے کے لیے پوٹن سے بات کریں,' یوکرینی سفیر کی بھارت سے اپیل
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے باوجود دنیا کے مختلف ممالک جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، یوکرین نے بھی عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی جارحیت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اسی سلسلے میں نئی دہلی میں یوکرین کے سفیر نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم سے کہا ہے کہ وہ جنگ رکوانے کے لیے روسی صدر سے بات کریں۔
بھارت میں یوکرین کے سفیر ایگور پولیکھا نے جمعرات کو نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریند رمودی کو ایک مضبوط عالمی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے روس کے ساتھ اسٹرٹیجک رشتے ہیں۔ اگر نریندر مودی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کرتے ہیں تو ہمارا خیال ہے کہ وہ اس بارے میں سوچیں گے۔