روسی نے اپنے نئے کوسموڈروم یعنی خلا میں راکٹ بھیجنے کی تنصیب ’ووسٹوکنی‘ سے اپنا پہلا راکٹ جمعرات کو خلا میں بھیجا۔
یہ راکٹ ایک روز قبل تکنیکی وجوہات کی بنا پر نہیں بھیجا جا سکا تھا۔
روس کے مشرق بعید میں واقع کوسموڈروم سے راکٹ بھیجنے کے وقت روسی صدر ولادیمر پوتن وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کامیابی سے راکٹ بھیجنے پر عملے کو مبارکباد دی اور ایک روز تاخیر کرنے پر ان کی سرزنش بھی کی۔
راکٹ لانچ کے بعد ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والے ایک اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ’’اپنی تمام ناکامیوں کے باوجود روس خلا میں راکٹ بھیجنے کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست ہے۔‘‘
سویوز راکٹ نے جمعرات کو مدار میں تین چھوٹی سیٹلائیٹ بھیجی ہیں۔ پوتن نے بعد میں کہا کہ ووسٹوکنی کے لیے اگلا مرحلہ اس سے بھاری راکٹ خلا میں بھیجنا ہو گا۔
روس کے ذرائع ابلاغ نے بدھ کی صبح خبر دی تھی کہ راکٹ بھیجنے کی پہلی کوشش ٹیک آف سے چند منٹ قبل روک دی گئی تھی۔
ووسٹوکنی سپیس پورٹ روس کے مشرق بعید میں امور علاقے میں واقع ہے اور اسے کریملن نے تعمیری تاخیر اور چھ ارب ڈالر کے بجٹ کے باوجود آگے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔
اس سپیس پورٹ کی تعمیر سے روس کا بیکونور سپیس پورٹ پر انحصار کم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد روس بیکونور سپیس پورٹ کے استعمال کے لیے سالانہ ایک کروڑ پندرہ لاکھ ڈالر کرایہ ادا کر رہا ہے۔
مگر روسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ بیکونور کو خلاباز بردار مشنوں کے لیے 2023 تک استعمال کرتے رہیں گے۔
ووسٹوکنی سے اس سال صرف ایک راکٹ بھیجنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی جو جمعرات کو بھیجا گیا۔