رسائی کے لنکس

روس میں غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیموں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ٹیکس کے محکمے کے عہدے داروں سے لے کر فائر انسپیکٹرز تک ان کے دفاتر پر اچا نک چھاپے مار رہے ہیں۔

روس میں سینکڑوں غیر سرکاری تنظیموں نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں حکومت نے ان کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں اور انہیں پریشان کیا ہے۔

صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ ان تنظیموں کا معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اُس قانون کی تعمیل کی جا رہی ہے جس کا مقصد روس کے داخلی معاملات میں بیرونی ملکوں کی مداخلت کو روکنا ہے۔

غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیموں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ٹیکس کے محکمے کے عہدے داروں سے لے کر فائر انسپیکٹرز تک ان کے دفاتر پر اچا نک چھاپے مار رہے ہیں۔


ولادیمر پوٹن
ولادیمر پوٹن


روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کسی منصوبے کے بغیر اچانک چھاپوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘پراسیکوٹر جنرل پر لازم ہے کہ وہ سرکاری اداروں اور سماجی تنظیموں کی قانونی سرگرمیوں کو چیک کریں۔ ان معائنوں کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ کسی غیر سرکاری تنظیم کی سرگرمیاں اس کے بیان کردہ مقاصد کے مطابق ہیں یا نہیں۔ ان معائنوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں کو سیاسی مقاصد کے لیے باہر سے پیسہ نہ مل رہا ہو۔’’

گزشتہ مئی میں دوبارہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد، مسٹر پوٹن یہ کہتے رہے ہیں کہ بیرونی ممالک، خاص طور سے امریکہ ، 2011 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے، ان کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں۔ واشنگٹن نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ ایسی غیر ملکی تنظیموں کے لیے جنہیں دوسرے ملکوں سے پیسہ ملتا ہے اور جو سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرتی ہیں، اب یہ ضروری ہے کہ وہ غیر ملکی ایجنٹوں کی حیثیت سے خود کو رجسٹر کرائیں۔ غیر ملکی ایجنٹ سوویت دور کی اصطلاح ہے اور جاسوسی کی ہم معنیٰ ہے۔

ساری دنیا میں ناقدین نے بڑے پیمانے پر اچانک تلاشیوں کی مذمت کی ہے ۔ فرانس اور جرمنی نے روس کے سفیروں کو طلب کیا اور ان معائنوں کی وضاحت طلب کی ۔ برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

میموریل کا شمار روس کی قدیم ترین انسانی حقوق کی تنظیموں میں ہوتا ہے ۔ اس تنظیم کے چیئر مین اولیگ ارلو کہتے ہیں کہ درجنوں اداروں کے مطالبات پورے کرنے کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر کاغذی کارروائی کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے ہیں۔

آخر یہ تنظیمیں بیوروکریسی سے کس طرح نمٹ سکتی ہیں۔ ارلو کا خیال ہے کہ ‘‘ان تلاشیوں کے نتیجے کا سب کو پہلے سے علم ہے۔ ہو گا یہ کہ غیر سرکاری تنظیموں پر حکومت غیر ملکی ایجنٹوں کا لیبل لگا دے گی۔’’

اگر غیر سرکاری تنظیموں پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا جرم ثابت ہو گیا، تو پھر ان تنظیموں پر، دوسری چیزوں کے علاوہ، جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔

پاویل چیکوف روس کی انسانی حقوق کی صدارتی کونسل کے رکن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘‘یہ معائنے یا تو مکمل طور سے غیر پیشہ ورانہ ہوتے ہیں، یا ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں کو کچھ عرصے کے لیے مفلوج کر دیا جائے اور خوفزدہ کر دیا جائے۔’’

سب سے زیادہ دباؤ اور معائنوں کا سامنا ہیومن رائٹس واچ اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل کو کرنا پڑا ہے لیکن دوسرے گروپوں کوبھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان میں برڈ واچینگ یعنی پرندوں کے نظارے کو فروغ دینے اور فرانسیسی زبان کی تعلیم دینے والے گروپس بھی شامل ہیں۔

چیکوف کہتے ہیں کہ ایسی ایجنسیاں بھی جن کا غیر ملکی تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں، غیر سرکاری تنظیموں کو پریشان کر رہی ہیں۔ ان میں آگ بجھانے ، لیبر اور صحت کے محکمے شامل ہیں۔

کریملن کا کہنا ہے کہ وہ محض قانون پر عمل در آمد کی کوشش کر رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG