روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس 60 امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر کرے گا۔ اِس سے قبل امریکہ نے درجنوں روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا، جو معاملہ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس کو زہر دیے جانے کے واقعے کے بعد شروع ہوا۔
لاوروف نے جمعرات کو بتایا کہ روس سینٹ پیٹرزبرگ شہر میں امریکی قونصل خانہ بھی بند کر دے گا۔
بیس سے زائد دیگر ملکوں سمیت، امریکہ روسی سفارت کاروں کے ملک بدری کے احکامات جاری کر چکا ہے، جس سے قبل روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اُس نے ایک سابق روسی ڈبل ایجنٹ سرگئی سکریپال اور اُن کی بیٹی پر اِسی ماہ کے اوائل میں برطانیہ کے قصبے، سالسبری میں اعصابی گیس سے حملہ کیا تھا۔
روس اِن الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ اعصابی طور پر مفلوج کرنے کے حملے میں روس ملوث تھا، اور الزام لگایا ہے کہ یہ حملہ برطانیہ کے انٹیلی جنس اداروں نے کیا ہے، تاکہ روس کو نیچا دکھایا جا سکے۔ برطانیہ اِس الزام کی تردید کرتا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے اسی ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون کال میں امریکہ کے مؤقف کو سراہا جس نے اعصابی حملے کے معاملے پر ’’انتہائی سخت جواب دیا ہے‘‘۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ دونوں سربراہان نے برطانیہ اور امریکہ میں روس کے جاسوسی کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا، تاکہ دونوں ملکوں کی سرزمین پر پوشیدہ سرگرمیوں کو بند کیا جا سکے اور آئندہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کو روکا جا سکے‘‘۔
دریں اثنا، اسکریپال کی بیٹی یولیا ’’تیزی سے بہتر ہو رہی ہیں‘‘، جن پر اس ماہ کے اوائل میں اعصابی گیس کا حملہ ہوا تھا۔ سالسبری ضلعی اسپتال کی میڈیکل ڈائرکٹر، کرسٹین بلنشرڈ نے کہا ہے کہ اب وہ تشویشناک حالت میں نہیں ہیں۔
بلنشرڈ نے مزید کہا کہ سرگئی اسکریپال ابھی تک تشویش ناک حالت میں ہیں۔