روس نے امریکی کانگرس کی طرف سے یوکرین کے لیے 35 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کے بل اور روسی کی اہم سرکاری کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری پر تنقید کی ہے۔
اگر صدر اوباما 'یوکرین فریڈم ایکٹ سپورٹ بل ' پر دستخط کر کے اس کو قانون بنا دیتے ہیں تو امریکہ یوکرین کو ٹینک شکن، فولاد شکن ہتھیا، توپ خانےسے نمٹنے والے ریڈار، دستوں کی نگرانی کرنے والے ڈرونز، مواصلاتی سازوسامان اورگولہ و بارود فراہم کرے گا۔
کانگرس کے دونوں ایوانوں نے متفقہ طور اس بل کی منظوری جمعرات دیر گئے دی تھی اور اس بل سے اوباما انتظامیہ کو روس کی ہتھیاروں کی برآمد کرنے والی سرکاری کمپنی 'روزوبارن ایکسپورٹ'اور روس کی قدرتی گیس کی کمپنی 'گاز پروم ' پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔
روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بل کی منظوری اس کے لیے" نہایت افسوس" کا باعث ہے کیونکہ یہ قانون سازی "کھلی محاذ آرائی کو ظاہر" کرتی ہے۔
بیان میں امریکہ پر "بے بنیاد الزامات " عائد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مزید کہا گیا کہ روس نا تو " بلیک میل" ہو گا نا ہی قومی مفادات پر سمجھوتا کرے گا اور نہ ہی اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت دے گا۔
ا س بل کے شریک مصنف ریپبلکن سینیٹر باب کورکر نے کہا کہ اس بل کی متفقہ منظوری ان کے بقول " یوکرین کی سالمیت کے لیے مکمل عزم " کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوٹن کو ان کے بقول " یورپ کی آزادی اور سالمیت پر حملے" کی قیمت اد ا کرنی پڑے گی۔
روس نے اس سال کرائمیا کے علاقے کا کنٹرول یوکرین سے حاصل کر لیا تھا اور اس پر روس نواز باغیوں کو مبینہ طور پر فوجی امداد دینے پر وسیع پیمانے پر تنقید کی جاتی ہے۔