روس کے وزیرِ اعظم ولادی میر پیوٹن نے ملک میں پارلیمانی انتخابات کے دوبارہ انعقاد کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے حزبِ اختلاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو اپنے حامیوں کے نام جاری کیے گئے ایک پیغام میں وزیرِاعظم پیوٹن کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف کے پاس کوئی مشترکہ منصوبہ، مقاصد کے حصول کا واضح راستہ اور کچھ کر دکھانے کی اہلیت رکھنے والی قیادت موجود نہیں۔
پیغام میں وزیرِاعظم پیوٹن نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں فتح کے لیے انہیں دھاندلی کرانے کی ضرورت نہیں اور ان کے بقول وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات مکمل طور پر شفاف ہوں۔
روسی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا موقف ہے کہ 4 دسمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی تھی جس کے خلاف یہ جماعتیں آج کل بڑے بڑے عوامی مظاہرے منعقد کر رہی ہیں۔
حزبِ مخالف کے دعووں کے مطابق وزیرِاعظم پیوٹن کی جماعت 'یونائیٹد رشیا' پارٹی نے دھاندلی سے انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کی ہے۔
حزبِ اختلاف انتخابی نتائج کو کالعدم قرا ردینے اور انتخابات کے نئے سرے سے انعقاد کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا اصرار ہے کہ آئندہ برس مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں جن میں وزیرِاعظم پیوٹن تیسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے امیدوار ہوں گے۔
وہ اس سے قبل 2000ء سے 2008ء تک مسلسل دو بار روس کے صدر رہ چکے ہیں تاہم مسلسل تیسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے پر عائد آئینی پابندی کے باعث انہوں نے 2008ء میں صدارت اپنے معتمد ساتھی دمیتری میدویدیف کو سونپ کر خود وزارتِ عظمیٰ سنبھال لی تھی۔