رسائی کے لنکس

روس: میدویدیف پیوٹن کے مقابل انتخاب لڑنے پر ہچکچاہٹ کا شکار


روسی صدرمیدویدف اور ان کی پشت پر وزیراعظم پیوٹن
روسی صدرمیدویدف اور ان کی پشت پر وزیراعظم پیوٹن

روس کے صدر دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ وہ دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنا چاہیں گے تاہم ان کے بقول وہ اس عہدے کے انتخاب کے لیے سابق صدر ولادی میر پیوٹن کے مقابل آنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

پیر کے روز برطانوی اخبار 'فنانشل ٹائمز' سے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ آئندہ صدارتی انتخاب میں وزیرِاعظم پیوٹن اور ان کے درمیان مقابلہ ملک کے لیے "مناسب" نہیں ہوگا۔ روسی صدر نے اپنے اور وزیرِاعظم پیوٹن کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کی بھی تردید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اور وزیرِاعظم دونوں ایک ہی سیاسی قوت کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پیوٹن اس سےقبل دو بار روس کے صدر کےعہدے پر فائز رہ چکے ہیں اور 2008ء میں ان کی دوسری مدتِ صدارت کی تکمیل کے بعد اس عہدے پر دمتری میدویدیف کا انتخاب عمل میں آیا تھا۔

دونوں حضرات کی جانب سے تاحال مارچ 2012ء میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم کئی لوگوں کو امید ہے کہ پیوٹن میدویدیف کے عہدے کی موجودہ مدت کی تکمیل کے بعد دوبارہ صدارت سنبھالنا چاہیں گے۔

برطانوی اخبار کے ساتھ اپنی گفتگو میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ امریکی صدر براک اوباما کو 4 برس کی اگلی مدت کے لیے دوبارہ امریکہ کا صدر منتخب کرلیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کے دور میں روس اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG