روس اور سعودی عرب آئندہ ماہ سے تیل کی پیداوار بڑھانے پر بظاہر متفق ہو گئے ہیں اور دنوں ملکوں کے وزرائے توانائی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام توانائی کی قیمتوں میں گرانی سے صارفین کی پریشانی کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کے وزیرتوانائی خالد الفلاح اور ان کے روسی ہم منصب الیگزینڈر نوواک نے جمعہ کو سینٹ پیٹرزبرگ میں ہوئے ایک اقتصادی فورم میں کہا کہ وہ 2016ء سے تیل کی پیداوار پر منجمد کرنے والے ایک معاہدے کو ختم کرنے کے تیار ہیں۔
وزراء کا کہنا تھا کہ اس بارے میں لائحہ عمل پر بتدریج سال کے دوسری ششماہی تک مکمل ہوگا۔
2016ء میں تیل کی پیداوار کو محدود کرنے کا یہ معاہدہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کو 30 ڈالر فی بیرل سے نیچے جانے سے روکنا تھا جس کے بعد اس قیمت میں استحکام اور بہتری دیکھی گئی تھی۔
لیکن حال ہی میں خاص طور پر امریکہ کی طرف سے تیل کی بڑی پیداوار والے دو ممالک ایران اور وینزویلا پر پابندیاں عائد کیے جانے کی وجہ سے یہ قیمتیں 80 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر چکی تھیں۔
سعودی عرب اور روس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں اضافے کے اعلان کے بعد ہی تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں تین فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ چین جو کہ دنیا میں توانائی کی کھپت والا سب سے بڑا ملک ہے، اس نے بھی ایسے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ آیا مناسب مقدار میں تیل کی پیداوار ہو بھی رہی ہے یا نہیں۔
روس اور سعودی عرب فی الوقت دنیا میں تیل پیدا کرنے والے سب بڑے ممالک ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس تیل کی پیداوار کو بڑھانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔