روس نے پیر کو زرکان ہائپر سونک کروز میزائل کا ایک اور کامیاب تجربہ کیا ہے۔ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان جدید ترین ہتھیاروں کی دوڑ کا یہ تازہ مظاہرہ ہے۔
روس، امریکہ، فرانس اور چین ہائپر سونک میزائلوں کے تجربات کرتے رہے ہیں۔ یہ جدید میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے اپنے نشانے پر وار کرتے ہیں۔
روس کی وزارت دفاع نے تجربے کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ بیرنٹس سمندر میں ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ سے زرکان ہائپر سونک کروز میزائل لانچ کیا گیا اور اس کا نشانہ چار سو کلو میٹر فاصلے پر تھا۔
واضح رہے کہ بیرنٹس سمندر بحر اوقیانوس میں ناروے اور روس کے شمالی ساحلوں سے پرے واقع ایک جزوی سمندر ہے۔ جس کی حدود ناروے اور روس کے درمیان منقسم ہیں۔ اس سمندر کا نام ایک ڈچ نیوی گیٹر ولم بیرنٹز کے نام پر رکھا گیا تھا۔اس سمندر کی گہرائی زیادہ نہیں ہے اور یہ ماہی گیری اور ہائیڈرو کاربن کی تلاش کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔
روس اس قسم کے میزائلوں کے متعدد تجربات کر چکا ہے اور اپنے جنگی جہازوں اور آبدوزوں پر انہیں نصب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
روس کے صدر پوٹن نے فروری 2019 میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایسے نئے ہتھیار کے بارے میں انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ میزائل زمین اور سمندر میں ایک ہزار کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے اور یہ آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے پرواز کر کے اپنے ٹارگٹ تک پہنچ سکتا ہے۔
اس سے پیشتر مغربی میڈیا نے خبر دی تھی کہ جولائی میں چین نے ایک ہائپر سونک گلائیڈر کا تجربہ کیا تھا، جس نے آواز سے پانچ گنا تیز رفتار میزائل کو پرواز کے درمیان میں نشانہ بنایا تھا۔ چین نے ان خبروں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ دوبارہ قابل استعمال خلائی گاڑی پر معمول کا تجربہ تھا۔
روس بھی ایسے کئی ہتھیار بنانے کا دعویٰ کرتا رہا ہے جو معمول کے دفاعی نظام سے ہٹ کر ہیں۔ ان میں سرمٹ انٹر کانٹی نینٹل میزائل اور برویسٹینک کروز میزائل شامل ہیں۔
مغربی ماہرین 2019 میں شمالی روس میں ہونے والے اس خوفناک دھماکے کو برویسٹینک کروز میزائل کے پھٹنے سے جوڑتے ہیں، جس کے بعد علاقے میں تابکاری اثرات بڑھ گئے تھے۔