روس کے عہدیداروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ شام کی حکومت اور حزب مخالف آئندہ ہفتے امن مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔
گزشتہ ہفتے جنیوا میں شام کی حکومت اور باغیوں کے نمائندوں کے درمیان براہ راست بات چیت ہوئی تھی لیکن اس میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نا ہو سکی۔
مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے متعلق یہ بیان منگل کو جاری کیا گیا جب کہ شام میں حزب مخالف کی سیئرین نیشنل کولیشن کے صدر احمد جاربا نے ماسکو میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔
مسٹر جاربا نے کہا کہ حزب مخالف بھی مذاکرات جاری رکھنا چاہتی ہےاور اُن کے بقول روس شام میں تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے سیاسی حل کی تلاش میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اُدھر منگل ہی کو روس کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ جینادے گالتیلوو کے حوالے سے کہا ہے کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ رواں ماہ ملک سے باہر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی اُس معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت رواں سال کے وسط تک شام کو اپنے یہ ہتھیار تلف کرنے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی عہدیداروں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کو تلفی کے لیے منتقل کرنے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
گزشتہ ہفتے جنیوا میں شام کی حکومت اور باغیوں کے نمائندوں کے درمیان براہ راست بات چیت ہوئی تھی لیکن اس میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نا ہو سکی۔
مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے متعلق یہ بیان منگل کو جاری کیا گیا جب کہ شام میں حزب مخالف کی سیئرین نیشنل کولیشن کے صدر احمد جاربا نے ماسکو میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔
مسٹر جاربا نے کہا کہ حزب مخالف بھی مذاکرات جاری رکھنا چاہتی ہےاور اُن کے بقول روس شام میں تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے سیاسی حل کی تلاش میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اُدھر منگل ہی کو روس کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ جینادے گالتیلوو کے حوالے سے کہا ہے کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ رواں ماہ ملک سے باہر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی اُس معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت رواں سال کے وسط تک شام کو اپنے یہ ہتھیار تلف کرنے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی عہدیداروں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کو تلفی کے لیے منتقل کرنے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔