روس اس بات کا خواہاں ہے کہ شام کے بارے میں مذاکرات کا دوسرا دور منعقد ہو، جس میں ملک میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کی فہرست کے بارے میں ایک سمجھوتا طے کیا جائے۔
منگل کے روز روس کے شہر، سوچی میں خطاب کرتے ہوئے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اس قسم کی فہرست کا ہونا ضروری ہے، تاکہ کسی کو شام میں ’سرگرم کسی قسم کے ٹولے یا دیگر مسلح گروپ کے بارے میں کوئی ابہام باقی نہ رہے‘۔
روس کی سرکاری خبر رساں ادارے، ’تاس‘ نے خبر دی ہے کہ لاوروف نے مزید کہا کہ ’اس معاملے کی مکمل وضاحت‘ کے بغیر پیش رفت کا حصول ’ناممکن ہوگا‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر سیاسی عمل کی ابتدا کے بغیر جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، ’تو سیزفائر کا سمجھوتا دہشت گرد تنظیموں پر لاگو نہیں ہوگا، جنھیں قانونی اہداف خیال کیا جاتا ہے۔۔۔‘۔
مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کو ویانا میں منعقد ہوگا۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک شام اور عراق میں داعش کے شدت پسند گروپ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روس یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی جانب سے شام میں کی جانے والی کارروائی کا ہدف داعش ہے، جب کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ سے شام میں روس کی 90-85 فی صد کارروائیاں معتدل شامی حزب مخالف کے خلاف کی گئیں، جو صدر بشار الأسد کے مخالف ہیں۔
فرانس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ فرانسیسی لڑاکا جیٹ طیاروں نے منگل کے روز مشرقی شام میں دولت اسلامیہ کی تنصیبات پر حملے کیے۔
سترہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے، جن میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین شامل ہیں، شام پر 30 اکتوبر کو ویانا میں مذاکرات کے پہلے دور میں شریک ہوئے۔
اُنھوں نے حکومتِ شام اور اپوزیشن کے درمیان اقوام متحدہ کی قیادت میں ہونے والی بات چیت کے عمل سے اتفاق کیا اور جنگ بندی کے امکانات تلاش پر زور دیا، جب کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف فضائی حملوں کی گنجائش پھر بھی باقی رہے گی۔
لتاکیہ کے ساحلی شہر میں، جو حکومت شام کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے، منگل کے روز باغیوں کے ایک حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے۔ روس کے لڑاکا طیارے اس شہر کے مضافات میں واقع اڈے سے پرواز بھرتے ہیں۔
دریں اثنا، شام کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ حکومت کی افواج نے دو برس سے ایک فوجی ہوائی اڈے کو داعش کے تسلط سےخالی کرا لیا ہے، جو حلب کے شمالی شہر کے قریب واقع ہے۔