گزشتہ موسم گرما میں ایک دیو ہیکل کارگو جہاز لاؤڈیسیا جب لبنان میں لنگر انداز ہوا تو یوکرین کے سفارت کاروں نے کہا کہ یہ جہاز روس کی طرف سے چوری شدہ اناج لے جا رہا تھا اور لبنانی حکام پر زور دیا کہ وہ جہاز کو ضبط کر لیں۔
ماسکو نے اس الزام کو "جھوٹا اور بے بنیاد" قرار دیا اور لبنان کے پراسیکیوٹر جنرل نے کریملن کا ساتھ دیا اور اعلان کیا کہ 10,000 ٹن جو اور گندم کا آٹا چوری کا نہیں ہے اور جہاز کو اناج اتارنے کی اجازت دے دی۔
بعد میں دی ایسوسی ایٹڈ پریس اور پی بی ایس سیریز "فرنٹ لائن" کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لاؤڈیسیا، شام کی ملکیت ہے، جس میں کم از کم 530 ملین ڈالر مالیت کا یوکرینی اناج چوری کرکے لے جایا گیا اور اس کام کے لیے بحری جہاز کے جعلی سفری کاغذات بنائے گئے۔ پانچ سو تیس ملین ڈالر کی خطیر رقم صدر ولادیمیر پوٹن کی جنگی مشینوں کو چلانے کے لیے درکار تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے سیٹلائٹ امیج اور میرین ریڈیو ٹرانسپونڈر ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے تین درجن بحری جہازوں کا سراغ لگایا جنہوں نے 50 سے زیادہ سفر کیے، جو روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے ترکی، شام، لبنان اور دیگر ممالک کی بندرگاہوں تک اناج لے جاتے رہے ۔ رپورٹرز نے اسمگلنگ کے بڑے پیمانے پر آپریشن کی تفصیلات سے پردہ اٹھانے کے لیے شپنگ مینی فیسٹ کا جائزہ لیا، سوشل میڈیا پوسٹس کو تلاش کیا، اور کسانوں، شپرز اور کارپوریٹ حکام کے انٹرویوز لیے۔
اناج کی یہ مسلسل چوری، جسے قانونی ماہرین ایک ممکنہ جنگی جرم قرار دیتے ہیں، روس اور شام میں دولت مند تاجروں اور سرکاری کمپنیوں کے ذریعے کی جارہی ہے، جن میں سے کچھ کو پہلے ہی امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے مالی پابندیوں کا سامنا ہے۔
اناج اور آٹا لے جانے والے ایک سو اڑتیس میٹر لمبے (453 فٹ) لاؤڈیسیا کارگو جہاز نے ممکنہ طور پر جنوبی یوکرین کے شہر میلیٹوپول میں اپنا سفر شروع کیا تھا، جسے روس نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
9 جولائی کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک ٹرین میلیٹوپول لفٹ تک جاتی ہے، جو اناج ذخیرہ کرنےکا ایک بہت بڑا گودام ہے، جس میں سبز رنگ کی ہوپر کاریں بھی دکھائی دے رہی ہیں جن پر بڑے پیلے حروف میں روسی کمپنی ایگرو فریگیٹ ایل ایل سی کا نام لکھا ہوا ہے، اس کے ساتھ گندم کی بالی کی شکل کا ایک لوگو بھی ہے۔
ایک قابض روسی اہلکار آندرے سگوٹا نے اس سے اگلے ہفتے ڈپو میں ایک نیوز کانفرنس کی جہاں اس نے کہا کہ یہ اناج یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں کے لیے ،خوراک کی ضروریات کو پورا کرے گا، اور یہ کہ ان کی انتظامیہ فصل کا جائزہ لے گی اور اس بات کا تعین کرے گی کہ اس کی فروخت کی کتنی قیمت ہوگی۔
ان کی پریس کانفرنس کے دوران مزدور بڑے سفید تھیلوں میں آٹا بھررہے تھے ۔اور پھر ایسے ہی تھیلے لاؤڈیسیا جہاز میں بھر کر تین ہفتے بعد لبنان پہنچائے گئے۔
کریملن کسی اناج کی چوری کی تردید کرتا ہے، لیکن روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے 16 جون کو اطلاع دی تھی کہ یوکرائنی اناج کو ٹرکوں پر لاد کر کرائمیا لے جایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں سرحدی چوکیوں پر ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں ۔ تاس نے بعد میں اطلاع دی کہ میلیٹوپول سے اناج کرائمیا پہنچ گیا ہے اور مزید ترسیل متوقع ہے، جو مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے صارفین کو بھیجی جائے گی۔
11 جولائی کی سیٹلائٹ تصویر میں لاؤڈیسیا کو فیوڈوسیا پر لنگر انداز دکھایا گیا ہے۔ جہاز کا ریڈیو ٹرانسپونڈر بند کر دیا گیا تھا اور اس کا کارگو ہولڈ کھلا ہوا تھا،جس میں سفیدآٹا انتظار کرنے والے ٹرکوں میں بھرا جارہا تھا۔ دو ہفتے بعد جب یہ جہاز لبنانی بندرگاہی شہر طرابلس پہنچا تو اس نے دعویٰ کیا کہ وہ بحیرہ اسود کے دوسری طرف، ایک چھوٹی روسی بندرگاہ سے غلہ لا رہا ہے۔
جمعرات کو لی گئی سیٹلائٹ تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ 161 میٹر لمبا جہاز (528 فٹ) مقبوضہ یوکرین کی بندرگاہ سیواسٹوپول کے اناج کے ٹرمینل پر ایک بار پھرلنگر انداز ہو گیا ہے۔یہ جگہ سوویت دور کے مجسمے سے ایک میل سے کچھ زیادہ پر واقع ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔