ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے یو کر ینی اناج کی پہلی کھیپ بدھ کی صبح ترکی کے ساحل پر پہنچے گی۔
سیرا لیون کا پرچم بردار کارگو جہاز رزونی 26,000 ٹن سے زیادہ مکئی کے ساتھ یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے لبنان جا رہا ہے۔
اس کا پہلا پڑاو استنبول میں ہو گا جہاں خصوصی مشترکہ کوآرڈینیشن سینٹر کے اہلکار یہ یقینی بنانے کے لئے جہاز کا معائنہ کریں گے کہ اس میں ہتھیار یا خوراک کے علاوہ کوئی دوسری اشیاء نہیں ہیں۔ یہ کارروائی خوراک کے عالمی بحران کے دوران یوکرینی اناج کی برآمدات کی بحالی کے لئے جولائی کے آخر میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت انجام پائے گی۔
اس تنازع کے مرکزی ممالک سمیت معاہدے کی ثالثی کرانے والے چار فریقو ں ،یوکرین ، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے عہدے دار شامل ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونی گوئیٹرس نے پیر کے روز کہا کہ" رزونی کم سپلائی کی دو اشیاء سے بھرا ہے: مکئی اور امید۔ دنیا بھر میں ان لاکھوں لوگوں کے لیے امید جو اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے یوکرین کی بندرگاہوں کی ساز گار کا کردگی پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "آج ہم نے اوڈیسا میں جو کچھ دیکھا ہے وہ ایک اہم نقطہ آغاز ہے۔ یہ ان بہت سے تجارتی بحری جہازوں میں سے پہلا ہونا چاہیے جو عالمی خوراک کی منڈیوں میں سکون اور استحکام لا رہے ہیں ۔
گوئیٹرس نے کہا کہ "اس بات کو یقینی بنانا کہ ترقی پذیر ممالک کو اناج، کھاد اور خوراک سے متعلق دوسری اشیاء مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں، انسانی ہمدردی کا ایک تقاضا ہے ۔ قحط کے دہانے پر موجود لوگوں کو اپنی بقا کے لئے ان معاہدوں پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
گوئیٹرس نے کہا کہ نئے سرے سے شروع ہونے والے رسدی سلسلوں کے تحت ، اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام جلد ہی 30,000 میٹرک ٹن یوکرینی گندم خریدنے اور اسے اقوام متحدہ کے ایک چارٹرڈ بحری جہاز پر ملک سے باہر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
جہاز رانی کے اس معاہدے میں جنوبی یوکرین کی بندرگاہوں سے بحیرہ اسود کے پانیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مال بردار بحری جہازوں کے لئے محفوظ گزر گاہ کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ ان پانیوں پر روس نے یوکرین پر حملے کے بعد سے کنٹرول کر رکھا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کی شام اپنے روزانہ کے ویڈیو خطاب میں کہا کہ پہلی کھیپ "پہلا مثبت اشارہ ہے کہ عالمی خوراک کے بحران کو بڑھنے سے روکنے کا ایک موقع موجود ہے۔"
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ روس کی جانب سے اس معاہدے کی تعمیل یقینی بنانے کے لیے اس کی نگرانی کی جانی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس خام خیالی میں نہیں رہ سکتے کہ روس یوکرین کی برآمدات میں خلل ڈالنے کی کوشش سے گریز کرے گا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ پہلے جہاز کی روانگی "بہت مثبت" ہے اور اس سے استنبول میں ہونے والی بات چیت کے دوران طے پانے والے "میکانزم" کو جانچنے میں مدد ملے گی۔
پیر کے روز ہی یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے کہا کہ کیف کو امریکہ سے ہدف کو زیادہ درستگی سے نشانہ بنانے والے راکٹ سسٹم موصول ہوئے ہیں۔ یوکرین نے ملک کے مشرق میں روس کی پیش قدمی کوسست کرنے میں مدد کوامریکی ساختہ HIMARS راکٹ سسٹمز سے منسوب کیا ہے ۔
ریزنکوف نے فوجی امداد کو یورپ میں "نیٹو کے مشرقی حصے کی سلامتی اور جمہوریت کی حمایت میں ایک اور سرمایہ کاری" قرار دیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر امریکی صدر جو بائیڈن، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور امریکی عوام کا شکریہ ادا کیا۔
اس رپورٹ کی کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس ، ایگنس فرانس پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔