رسائی کے لنکس

سارک کے قانون سازوں کی تین روزہ کانفرنس کا آغاز


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

صدر زرداری نے کہا کہ مشترکہ علاقائی مفادات کے حصول کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے میں قانون ساز اپنا کردار ادا کریں۔

جنوبی ایشیائی ملکوں کی تنظیم سارک کے قانون ساز اداروں کے اراکین اتوار کو اسلام آباد میں خطے میں سماجی ترقی اور امن و سلامتی کے امور پر بات چیت کے لیے اکٹھے ہوئے۔

سارک کی اس چھٹی سالانہ کانفرنس میں بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ، بھوٹان اور افغانستان کے اراکین پارلیمنٹ اور اسپیکرز شرکت کر رہے ہیں۔

تین روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے زور دیا کہ مشترکہ علاقائی مفادات کے حصول کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے میں قانون ساز اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے سارک ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی اور منشیات جیسی لعنتوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کریں کیونکہ گزشتہ ایک دہائی میں ان سے پورے جنوبی ایشیا کو نقصان پہنچا ہے۔

صدر زرداری نے علاقائی ممالک سے اپنی عوام کو خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک موثر اور دیرپا منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

’’ہمارے راستے میں بہت بڑے چیلنجز ہیں لیکن ساتھ ہی بہت سارے مواقع بھی موجود ہیں۔ ہمیں مل کر ان چیلنجز کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔ قانون ساز ادارے ہی علاقائی امن و سلامتی کے ضامن ہو سکتے ہیں۔‘‘

اس کانفرنس میں جمہوریت کے استحکام، تعلیم، غربت کے خاتمے اور سلامتی سے متعلق امور ایجنڈے میں شامل ہیں۔

بھارتی قانون ساز اسمبلی لوک سبھا کی اسپیکر میرا کمار کا کہنا تھا کہ خطے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں میں باہمی رابطوں سے دوستی، اعتماد کی بحالی اور امن و سلامتی کی فضاء میں بہتری آئی ہے۔

’’ ہمیں پوری امید ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں ترقی، خوشحالی اور امن کے لیے بات چیت ہو گی اور اس سے یہاں کی عوام کو فائدہ پہنچے گا۔‘‘

سری لنکا کے ڈپٹی اسپیکر چند یما ویرا کوڈی نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے علاقائی ممالک کے مابین تعاون ناگزیر ہے۔

’’موجودہ دور میں یہ خطہ بہت اہمیت حاصل کر رہا ہے اس لیے اتحاد، مل بیٹھ کر کام کرنا، ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنا اور تجربات کا تبادلہ بہت ضروری ہے۔‘‘

سارک ممالک کے قانون سازوں کی اس کانفرنس کے باقاعدہ آغاز سے قبل رکن ملکوں کی خواتین اراکین پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس بھی ہوا جس میں سماجی، معاشی اور سیاسی شعبوں میں عورتوں کے مساوی حقوق کے حصول کے لیے ایک منظم جدوجہد شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

جنوبی ایشیا کے ملکوں کی تنظیم ’سارک‘ 1985ء میں قائم ہوئی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اپنے قیام کے بعد سے اس تنظیم کا علاقائی سطح پر کردار بہت نمایاں نہیں رہا لیکن حالیہ مہینوں کے دوران سارک میں شامل ملکوں کی جانب سے باہمی رابطوں کو موثر بنانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔
XS
SM
MD
LG