رسائی کے لنکس

”جنوبی ایشیا وسائل سے مالا مال لیکن غربت کی دلدل میں“


”جنوبی ایشیا وسائل سے مالا مال لیکن غربت کی دلدل میں“
”جنوبی ایشیا وسائل سے مالا مال لیکن غربت کی دلدل میں“

سارک سربراہ اجلاس سے ایک روز قبل بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو میں سارک وزراء کونسل کے بتیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی ایشیامیں تیز رفتار اقتصادی،سماجی اور ثقافتی ترقی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے جو ان کے بقول قدرتی اور انسانی وسائل سے مالال خطہ ہونے کے باوجود غربت کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارک کے پلیٹ فارم سے خطے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے نئی راہیں اور طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہے اور وزیرخارجہ کے مطابق کیونکہ ان میں سے بہت سے معاملات ایک وسیع تناظر میں عالمی اہمیت بھی رکھتے ہیں لہذا ان کے حل کے لیے تمام متعلقہ فریقین سے مدد لینا ضروری ہے ۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ علاقائی ملکوں کو حالیہ سالوں کے دوران خوارک کے جس بحران کا سامنا رہا ہے اس کے پس منظر میں آئندہ بھی اس کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور ان کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ زرعی شعبے کے اندر آپس میں مہارت اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ کیا جائے اور آبپاشی کا مئوثر نظام قائم کیا جائے۔

پاکستانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں جلد از جلد ایک ”فوڈبینک“ قائم کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

شاہ محمود قریشی نے توانی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بھی علاقائی ملکوں کے درمیان مقامی وسائل کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں مناسب نرخوں پر تیل و گیس اور توانائی کے دوسرے ذرائع لانے کے لیے راہ داری کی سہولت فراہم کرتا رہے گا۔

دہشت گردی کے مسئلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا اور اس سے باہر اس خطرے کو ختم کرنا پاکستان کا عزم ہے تاہم وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، منشیات و انسانی اسمگلنگ اور دیگر بین الملک جرائم کے خاتمے کے لیے علاقائی تعاون ناگزیر ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان 25اور 26جون کو سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس کی میزبانی بھی کررہا ہے۔

XS
SM
MD
LG