رسائی کے لنکس

سبیکا ایمبیسیڈر ہی تو تھی۔۔۔


سانٹا فی ہائی سکول میں طالب علم، سبیکا کی یادگار پر پھول رکھ رہے ہیں۔
سانٹا فی ہائی سکول میں طالب علم، سبیکا کی یادگار پر پھول رکھ رہے ہیں۔

’’ بابا پاکستان کا امیج دنیا میں بہت خراب ہے۔ میں بڑی ہو کر سفیر بنوں گی اور پاکستان کا امیج اچھا بناؤں گی‘‘

امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے سانٹا فے سکول میں فائرنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہارنے والی 17 سالہ سبیکا شیخ کے والد عبدالعزیز شیخ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر یا انجینئر بننے کی روایتی سوچ سے ہٹ کر ایمبیسیڈر بننا چاہتی تھی۔ ان کے لیے بڑے فخر کی بات ہو گی اگر ان کی بیٹی کو امن کی سفیر کا اعزاز سرکاری طور پر دیا جائے۔

’’ بابا پاکستان کا امیج دنیا میں بہت خراب ہے۔ میں بڑی ہو کر سفیر بنوں گی اور پاکستان کا امیج اچھا بناؤں گی‘‘

عبدالعزیز شیخ نے کہا کہ انہیں خوشی ہو گی اگر پاکستان یا امریکہ کی حکومت باضابطہ طور پر ان کی بیٹی کو علامتی طور پر ہی سہی ’’سفیر‘‘ یا ’’امن کی سفیر‘‘ کا اعزاز بخش دے ۔ اس طرح ہم اپنی بیٹی کو ایمبیسیڈر سبیکا کے طور پر یاد کریں گے۔ یہ بات ہمارے لیے، پاکستان کے لیے سب کے لیے بہت فخر کی بات ہو گی‘‘

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان میں ہو یا امریکہ میں، پوری دنیا سے اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سوگوار والد نے ٹرمپ انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ گن کنٹرول کے لیے قانون سازی کرے تاکہ آئندہ کوئی بچہ اس تشدد کا شکار نہ ہو۔

پروگرام جہاں رنگ میں گفتگو کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ سبیکا پاکستان کا نام بلند کر چکی ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر دنیا کو باور کرایا ہے کہ پاکستان کے لوگ بذات خود تشدد اور دہشتگردی کا شکار ہیں۔

ریاست ٹیکساس میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ امریکہ کی لیڈرشپ، کانگریس کے اراکین نوجوان طالبہ سبیکا شیخ شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

’’ سبیکا شیخ کا خواب تھا ملک کا سفیر بننا تو ان کا خواب تو پورا ہو چکا۔ ایک ایمبیسیڈر کا کام دو ملکوں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنا ہوتا ہے، اور سیبکا بہت کم عمر ہو کر بھی پاکستان اور امریکہ کے عوام کو جوڑ کر یہ کام سر انجام دے چکی ہیں‘‘ قونصلیٹ جنرل عائشہ فاروقی کے مطابق یہ الفاظ تھے ہیوسٹن کے میئرسلوسٹر ٹرنر کے جنہوں نے سبیکا شیخ کی نماز جنازہ کے موقع پر خطاب کیا تھا۔

نمازہ جنازہ کے موقع پر موجود مسلمان کانگریس وومن شیلا جیکسن لی اور کانگریس مین الگرین نے بھی شاندار الفاظ میں سبیکا شیخ کو خراج تحسین پیش کیا۔ عائشہ فاروقی کے مطابق، ایلگرین نے امریکی پرچم اور ایک سرٹیفیکیٹ بھی سبیکا اور ان کے گھر والوں کے لیے سمبل آف آنر کے طور پر ساتھ بھجوایا ہے۔

عبدالعزیز شیخ نے پروگرام میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کی بیٹی کا جسد خاکی پاکستان بھجوانے میں دن رات کام کیا اور دیر سویر کے کسی بھی رابطے پر ناگواری کا اظہار نہیں کیا۔

صحافی اور سرگرم کارکن مونا کاظم نے کہا کہ سبیکا پورے پاکستان کا فخر ہے اور امریکہ میں موجود پاکستان کی کمیونٹی اور یونیوسٹیوں کے ساتھ مل کر سبیکا کی خدمات کے اعتراف کے لیے کام کریں گی۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ وہ بھی سرکاری چیینلز پر سبیکا کے لیے کسی اعزاز کے لیے تجاویز دیں گی۔

سٹیفورڈ ٹیکساس کے اسلامک سینٹر میں سبیکا کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔ 20 مئی 2018
سٹیفورڈ ٹیکساس کے اسلامک سینٹر میں سبیکا کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔ 20 مئی 2018

ٹیکساس کے سکول میں شوٹنگ کے دوران ہلاک ہونے والی پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کے والد نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اُن کی بیٹی کی موت کے نتیجے میں امریکہ میں گن کنٹرول کے حوالے سے اصلاحات کا عمل شروع ہونے میں مدد ملے گی۔

ہیوسٹن کے جنوب مغرب میں واقع سینتا فے سکول میں جمعہ کے روز ہونے والی شوٹنگ کے نتیجے میں 8 طالب علم اور 2 ٹیچر ہلاک ہو گئے تھے جن میں 17 سالہ پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ بھی شامل تھیں۔

اُن کے والد عزیز شیخ نے خبر رساں ایجنسی رائیٹرز سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سبیکا کی موت امریکہ میں گن کنٹرول کے قانون کو تبدیل کرنے کے کے سلسلے میں ایک مثال بن سکتی ہے۔

سبیکا امریکی محکمہ خارجہ کے YES ایکسچینج پروگرام کے تحت منتخب ہو کر امریکہ آئی تھیں۔ اس پروگرام کے تحت مسلم اکثریتی ممالک سے طالب علموں کو سکالرشپ پر ایک سال کیلئے پڑھنے کی خاطر امریکہ بلایا جاتا ہے۔

سبیکا کے والد نے بتایا کہ اُسے ٹیکسا س میں آ کر پڑھنا بےحد پسند تھا اور وہ سکول کا تعلیمی سال مکمل ہونے کے بعد 9 جون کو واپس پاکستان روانہ ہونے والی تھیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ہفتے کے روز ایک بیان میں سبیکا کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’سبیکا امریکہ اور اپنے وطن پاکستان کے درمیان رابطے بڑھانے میں مدد کر رہی تھیں۔‘‘

پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ایک بیان کے مطابق امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کراچی میں سبیکا کے گھر جا کر اُن کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG