کراچی میں قربانی کے جانوربھی جرائم پیشہ افراد کیلئے بھتہ خوری کا بظاہر ذریعہ بن گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بعض علاقوں میں بھتہ خور جانور دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ اس کے مالک کی مالی حیثیت کیا ہے اور پھر اس سے اتنا ہی بھتہ طلب کیا جاتا ہے اور بھتے سے انکار کی صورت میں جانور کوگولی مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
جمعرات کو لیاری کے علاقے میں مبینہ طور پربھتہ نہ دینے پر جرائم پیشہ عناصر نے ایک گائے کو گولی مار دی۔اس علاقے کے مختلف شہریوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پروائس آف امریکہ کو بتایاکہ” بھتہ خور قربانی کے جانور دیکھ کر اندازہ لگا رہے ہیں کہ اس کے مالک کی مالی حیثیت کیا ہے اور پھر وہ اس سے اسی مناسبت سے بھتہ طلب کرتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ کئی لوگ اس بار مہنگے جانور خریدنے سے اجتناب برت رہے ہیں۔“
لیاری کے ہی ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اس کے سامنے ہی ایک جرائم پیشہ شخص نے قربانی کے لئے جانور لانے والے شخص سے بھتہ طلب کیا ۔ یہ رقم قربانی کے جانور کی قیمت کا نصف تھی ۔ گوکہ وہ شخص اتنی بڑی رقم جیب سے نہیں دے سکتا تھا لہذا اس نے ادھار لے کر یہ رقم اداکی۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی چوری کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں ، جس کے لئے شہری اپنے طور پر چوکیدار کے ذریعے ان کی رکھوالی کر رہے ہیں ، یا پھر خود راتوں کو جاگ کر جانوروں کی دیکھ بحال کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق خریداروں کے ساتھ ساتھ جانوروں کوفروخت کرنے والے بھی جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں سے عاجز ہیں۔ شہر کے مختلف اڈوں سے روزانہ ہزاروں گاڑیوں کی ملک کے دیگر علاقوں کیلئے آمدورفت ہوتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سپر ہائی وے اور شہر کی مختلف شاہراوٴں سے قربانی کے جانوروں کی گاڑیوں میں مسلح افراد چڑھ جاتے ہیں اور اغوا کی کارروائی کرتے ہیں، اور بعدازاں گاڑی کے مالکان کو فون پر کال کر کے گاڑی اور اس میں لدے جانوروں کی مناسبت سے بھتہ طلب کیا جاتا ہے اور نہ دینے کی صورت میں دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بعض علاقوں میں بھتہ خور جانور دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ اس کے مالک کی مالی حیثیت کیا ہے اور پھر اس سے اتنا ہی بھتہ طلب کیا جاتا ہے اور بھتے سے انکار کی صورت میں جانور کوگولی مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
جمعرات کو لیاری کے علاقے میں مبینہ طور پربھتہ نہ دینے پر جرائم پیشہ عناصر نے ایک گائے کو گولی مار دی۔اس علاقے کے مختلف شہریوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پروائس آف امریکہ کو بتایاکہ” بھتہ خور قربانی کے جانور دیکھ کر اندازہ لگا رہے ہیں کہ اس کے مالک کی مالی حیثیت کیا ہے اور پھر وہ اس سے اسی مناسبت سے بھتہ طلب کرتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ کئی لوگ اس بار مہنگے جانور خریدنے سے اجتناب برت رہے ہیں۔“
لیاری کے ہی ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اس کے سامنے ہی ایک جرائم پیشہ شخص نے قربانی کے لئے جانور لانے والے شخص سے بھتہ طلب کیا ۔ یہ رقم قربانی کے جانور کی قیمت کا نصف تھی ۔ گوکہ وہ شخص اتنی بڑی رقم جیب سے نہیں دے سکتا تھا لہذا اس نے ادھار لے کر یہ رقم اداکی۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی چوری کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں ، جس کے لئے شہری اپنے طور پر چوکیدار کے ذریعے ان کی رکھوالی کر رہے ہیں ، یا پھر خود راتوں کو جاگ کر جانوروں کی دیکھ بحال کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق خریداروں کے ساتھ ساتھ جانوروں کوفروخت کرنے والے بھی جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں سے عاجز ہیں۔ شہر کے مختلف اڈوں سے روزانہ ہزاروں گاڑیوں کی ملک کے دیگر علاقوں کیلئے آمدورفت ہوتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سپر ہائی وے اور شہر کی مختلف شاہراوٴں سے قربانی کے جانوروں کی گاڑیوں میں مسلح افراد چڑھ جاتے ہیں اور اغوا کی کارروائی کرتے ہیں، اور بعدازاں گاڑی کے مالکان کو فون پر کال کر کے گاڑی اور اس میں لدے جانوروں کی مناسبت سے بھتہ طلب کیا جاتا ہے اور نہ دینے کی صورت میں دھمکیاں دی جاتی ہیں۔