جون 2011 سے قید ڈاکٹر شکیل آفریدی نے سزا کے خلاف دائر اپیل کی سماعت میں تاخیر کے خلاف سوموار کے روز سے ساہیوال جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے امریکی خفیہ اداروں کی معاونت کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے مرکزی انتظامی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی نشاندہی کی تھی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے سابق قبائلی علاقے خیبر کے انتظامی حکام کی جانب سے انھیں دی جانے والی سزا کے خلاف 2013ء میں فرنٹیر کرائمز ریگولیشن کے عدالتی ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی، جو کیس بعدازاں پشاور ہائی کورٹ منتقل ہوگیا تھا۔ ابھی تک اس اپیل کی باقاعدہ سماعت شروع نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ساہیوال میں حساس نوعیت کے مقدمات میں ملوث قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے۔
اُنہوں نے ازخود 29 فروری کو ڈاکٹر شکیل کے ساتھ ملاقات کرکے اُنہیں عدالتی کارروائی سے آگاہ کیا تھا جس پر ڈاکٹر شکیل آفریدی نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے 2 مارچ سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا۔
جمیل آفریدی نے کہا کہ منگل کے روز جیل حکام سے رابطہ کرنے پر انھیں بتایا گیا کہ ڈاکٹر آفریدی بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم آفریدی نے بھی جمیل آفریدی کی فراہم کردہ اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کو دی گئی سزا کے خلاف دائر اپیل کی سماعت میں تاخیر کے خلاف ڈاکٹر شکیل آفریدی نے احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
قمر ندیم آفریدی کے بقول، ’’ڈاکٹر شکیل آفریدی چاہتے ہیں کہ وہ عدالت میں حاضر ہوں اور ان کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کی روداد جلد از جلد سنی جائے جس بنیاد پر عدالت فیصلہ دے‘‘۔
حکومت کی طرف سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی بھوک ہڑتال سے متعلق ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔
پشاور سے ملحقہ ضلع خیبر کے سابق ایجنسی سرجن کو جون 2011 میں خفیہ اداروں نے حراست میں لیا تھا اور لگ بھگ ایک سال کے بعد انہیں سابق قبائلی علاقے خیبر کے انتظامی عہدیداروں نے عسکریت پسندوں کے ساتھ معاونت کرنے کے الزام پر مجموعی طور پر 33 سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی تھی ۔ تاہم، بعد میں کمشنر پشاور نے 2013 میں اپیل کے تحت ان کی سزا میں 11 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی تحفیف کی تھی۔
کمشنر پشاور کے اس فیصلے کےخلاف استغاثہ اور سزا ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر شکیل آفریدی نے فاٹا ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی جو بعد میں 2019 میں پشاور ہائیکورٹ منتقل ہوگئی تھی۔ تاہم، ابھی تک ان دونوں اپیلوں کی باقاعدہ سماعت شروع نہیں ہوئی۔
کمشنر پشاور صاحبزادہ محمد انیس 28 اکتوبر 2013 اسلام آباد میں جبکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل سمیع اللہ آفریدی 14 مارچ 2015 کو پشاور میں پراسرار طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔