ہالی وڈ سپر اسٹار سلمٰی ہائیک کے چاہنے والے دنیا کے ہر کونے میں موجود ہیں۔ لیکن، خود سلمٰی ہائیک کی محبت ان کی ثقافت اور ورثہ ہے جس سے وہ پیار بھی کرتی ہیں اور فخر بھی۔
سلمٰی نے اپنی جڑوں اور اپنے آبائی ورثے کو خراج تحسین پیش کیا اینی فلم ’دی پرافٹ‘ کی صورت میں جسے انہوں نے کوپروڈیوس بھی کیا ہے، اورفلم کی مرکزی کردار المیتراکی ماں کاملہ کے رول کے لئے وائس اوور بھی کیا ہے۔
فلم ’دی پرافٹ‘ کی کہانی لبنان کے مایہ ناز مصنف خلیل جبران کی کتاب سے ماخذ ہے۔ یہ ایک مضبوط اعصاب اور بلند حوصلہ لڑکی کی کہانی ہے جس کی دوستی جیل میں قید ایک شاعر مصطفیٰ سے ہوجاتی ہے جو باغیانہ شاعری کے الزام میں قید کاٹ رہا ہے۔
فلم کے ڈائریکٹر روجر ایلرز ہیں جو اس سے پہلے فلم ’لائن کنگ‘ بھی ڈائریکٹ کر چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق’دی پرافٹ‘ کی بیروت میں لانچنگ کی تقریب میں فلم سے جذباتی لگاوٴ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سلمٰی ہائیک کا کہنا تھا کہ، ’یہ وہ کتاب ہے جس کے ذریعے میرے دادا نے مجھے دنیا کے بارے میں سیکھایا اور خود میں نے اپنے دادا کو بھی اسی کتاب کے ذریعے سمجھا۔‘
سلمٰی نے ’دی پرافٹ‘ کو اپنی جانب سے اپنے ورثے اور ثقافت کے لئے ’لولیٹر‘ قرار دیا۔ سلمٰی کا کہنا تھا کہ وہ خلیل جبران کی والدہ ’کاملہ‘ سے متاثر ہیں جنھوں نے ناکام شادی کے باوجود ہمت نہیں ہاری، بلکہ امریکہ جاکر کپڑے فروخت کرنے کا کام کیا، تاکہ اپنے چار بچوں کی کفالت کرسکیں۔ سلمٰی کے خیال میں یہ کاملہ کی بہادری ہی تھی جس نے خلیل جبران کواعلیٰ مقام دیا۔
سلمیٰ ہائیک نے اپنے والد کے ہمراہ لبنان میں اپنے آبائی قصبے بابدت کا دورہ کیا جو بقول سلمٰی، ان کے لئے ایک جذباتی سفر تھا۔ سلمٰی کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے مرحوم دادا اور آباوٴاجداد اس فلم سے خوش ہوں گے کیونکہ یہ فلم میں نے ان ہی کے لئے کی ہے۔
سلمٰی خلیل جبران کے گاوٴں بھی گئیں، تاکہ اپنے پسندیدہ شاعر کو خراج عقیدت پیش کر سکیں۔ خلیل جبران کی شاعری کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے، جبکہ دنیا بھر میں ان کی شاعری کے 100 ملین سے زیادہ نسخے فروخت ہوچکے ہیں۔