سیٹلائٹ کی مدد سے چند ہفتے قبل یوکرین کے قصبے بوچا کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑکوں پر شہریوں کی لاشیں پڑی ہیں۔ یہ بات ایک نجی امریکی کمپنی نے بتائی ہے، جس سے حکومت روس کے یہ دعوے غلط ثابت ہوتے ہیں کہ یہ ہلاکتیں یوکرین کی افواج کے ہاتھوں ہوئی ہیں یا پھر کسی مصنوعی طریقے سے اس منظر کو پیش کیا گیا ہے۔
میکسار ٹیکنالوجیز نے 18، 19 اور 31 مارچ کو بوچا کی یہ تصاویر رائٹرز کو فراہم کی تھیں۔ کم از کم چار تصاویر میں قصبے کی سڑکوں میں سے ایک، یبونسکا اسٹریٹ پر لاشیں بکھری پڑی ہیں۔ اس شہر پر تقریباً 30 مارچ تک روسی فوج کا قبضہ تھا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے الزام لگایا ہے کہ لاشوں کا منظر گھڑی ہوئی داستان ہے؛ اور ایسی تصاویر کی مدد سے مغربی ملکوں نے سوشل میڈیا پر یوکرین کے بارے حقائق کا ایک مصنوعی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے ایلچی، ویزلی نبین زیا نے کہا ہے کہ ماسکو سلامتی کونسل کے سامنے ''عملی ثبوت'' پیش کرے گا، جس سے ظاہر ہوگا کہ ان کی افواج کا یوکرین کی شہری آبادی کی ہلاکتوں سے کوئی تعلق نہیں ، اور یہ کہ روسی افواج کسی طور پر بوچا کی ہلاکتوں میں ملوث نہیں ہے۔سلامتی کونسل کا منگل کی شام اجلاس ہوا جس میں متعدد ممالک کے سفیروں نے تقاریر کیں۔
روزنامہ نیو یارک ٹائمز نے، جسے میکسار ٹیکنالوجیز نے بوچا کی تصاویر کا ایک اور سیٹ فراہم کیاتھا، چار اپریل کو شائع ہونے والی ان تصاویر کا اپنے طور پر جائزہ لیا ہے۔ اخبار نے ان تصاویر کا ایک ویڈیو سے موازنہ کیا، جس میں وہی منظر نظر آتا ہے اور ان مقامات کی نشاندہی ہوتی ہے جہاں یہ لاشیں پڑی ہیں۔ اس تجزیے سے سیٹلائٹ تصاویر کی درستگی کی تصدیق ہوتی ہے۔
رائٹرز کو تحریر کی گئی ایک ای میل میں میکسار نے کہا ہے کہ یوکرین کے علاقے بوچا (جو کیف کے شمال مغرب میں واقع ہے) کے بارے میں میکسار سیٹلائٹ کے اعلیٰ معیار کی تصاویر سے سماجی میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر کی تصدیق ہوتی ہے جن میں سڑکوں پر کئی ہفتوں سے پڑی ہوئی لاشوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان تصاویر کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔
یوکرین کے حکام نے روسی افواج پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے بوچا میں ''قتل عام'' کیا، اور کہا ہے کہ ایک ماہ تک اس زیر قبضہ علاقے میں روس کی فوج نے 300 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔ یوکرین کی فوج نے گزشتہ ہفتے اس قصبے کا قبضہ حاصل کیا۔
جیفری لیوس سیٹلائٹ تصاویر کے ماہر ہیں، جنھوں نے میکسار کی تصاویر دیکھی ہیں۔ ان کی رائےمیں یہ تصاویر ''بالکل واضح ہیں''۔
پینٹاگان نے پیر کے روز کہا ہے کہ آزادانہ طور پر اس نے وہاں کیے جانے والے مظالم کی داستانوں کی تصدیق نہیں کی، لیکن کوئی وجہ نہیں کہ اس کے درست ہونے پرکوئی شک کیا جائے۔
رائٹرز کے ایک نمائندے نے قصبے میں متعدد شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جس میں سے ایک کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے تھے۔ مقامی باشندوں نے بتایا ہے بوچا میں سینکڑوں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
بوچا کے معاون میئر، تاراس شپراسکی نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے روسی افواج کی شہر سے پسپائی پر انھوں نے قصبے کے 50 مکینوں کی لاشیں دیکھی تھیں، جنھیں روسی افواج نے ماورائے عدالت کارروائیوں میں ہلاک کیا۔ یوکرینی حکام نے، جن میں صدر ولودومیر زیلنسکی شامل ہیں، ماسکو پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا ہے کہ ''یہ جنگی جرائم ہیں، جو کیف کے مضافات ،بوچامیں سرزد ہوئے، جنھیں دنیا قتل عام قرار دیتی ہے''۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پوٹن کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)