سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بدعنوانی کے وسیع تر چھان بین کے لیے 208 افراد حراست میں لیے گئے ہیں اور اندازوں کے مطابق کئی سالوں کے دوران 100 ارب ڈالر کا غبن کیا گیا۔
جمعرات کے روز ایک بیان میں سعود المجیب نے کہا کہ زیر حراست لیے گئے افراد میں سے سات کو کوئی الزام دیے بغیر رہا کیا گیا، جب کہ 201 دیگر افراد تحویل میں ہیں۔ حکومت نے تقریباً 1700 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔
حکومت کے ناقدین نے کہا ہے کہ تفتیش کا مقصد سعودی حکومت کے اہل کاروں پر لگنے والے الزام کی چھان بین کرنا ہے اور حریفوں کو ایک طرف کر دینا ہے، ایسے میں جب 32 برس کے ولی عہد، محمد بن سلمان بدعنوانی کے خلاف حالیہ تشکیل دیے گئے کمیشن کی قیادت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’گذشتہ تین برسوں کے دوران ہونے والی تفتیش کی بنیاد پر ہم اس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ کئی عشروں سے دانستہ بدعنوانی اور غبن کے ذریعے کم از کم 100 ارب ڈالر کا غلط استعمال کیا گیا‘‘۔
بتایا گیا ہے کہ چھان بین کے لیے جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے، اُن میں سے حکومت نے کسی شخص کا نام تجویز نہیں کیا۔