|
سعودی عرب کے ولی عہد نے جمعرات کے روز کہا ہے ان کا ملک اگلے چار برسوں کے دوران امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ، سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان نے یہ بات صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک فون کال کے دوران کی ۔ یہ اپنی حلف برداری کے بعد سے ٹرمپ کی کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ پہلی ٹیلی فون کال تھی۔
ایجنسی کی ایک تحریری رپورٹ میں کہا گیا کہ "ولی عہد نے توثیق کی کہ ان کا ملک اگلے چار برسوں میں امریکہ کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری اور تجارت کو 600 ارب ڈالر اور امکانی طور پر اس سے بھی زیاد ہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
ایجنسی کے تحریری بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ سرمایہ کاری اور تجارت کن شعبوں میں ہوگی ۔ امریکہ نے حال ہی میں سعودی تیل کی برآمدات پر اپنا انحصار کم کر دیا ہے ، جو کسی وقت ان کے عشروں کے تعلقات کی بنیاد ہوا کرتا تھا۔
سعودی عرب امریکی ساختہ ہتھیار وں اور ڈیفینس سسٹمز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جو سرمایہ کاری کا ایک حصہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں ٹیلی فون کال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے’’مشرق وسطیٰ میں استحکام لانے ، علاقائی سلامتی کے فروغ اور دہشت گردی سے مقابلے کی کوششوں پر گفتگو کی ۔‘‘
تحریری بیان میں کسی وضاحت کے بغیر کہا گیا، ’’ اس کے علاوہ انہوں نے اگلے چار برسوں میں سعودی عرب کے بین الاقوامی اقتصادی عزائم کے ساتھ ساتھ امریکہ اور سعودی عرب کی باہمی خوشحالی میں اضافے کے لئے تجارت اور دوسرے مواقعوں کے بارے میں بھی گفتگو کی ۔‘‘
ولی عہد شہزادے نے جو تیل سے مالا مال سلطنت کے فی الواقع حکمران ہیں، جمعرات کی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی بات کی۔
پیر کے روز اپنی حلف برداری کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کی دوسری مدت میں ا یک بار پھر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب جانے کے امکان کے بارےمیں بات کی تھی جیسا کہ انہوں نے 2017 میں کیا تھا ۔
وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نےکہاتھا، ’’ پہلا غیر ملکی دورہ روائتی طور پر برطانیہ کا ہوتا ہے، لیکن گزشتہ مرتبہ میں نے یہ دورہ سعودی عرب کا کیا تھا کیونکہ وہ ہماری 450 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات خریدنے پر تیار ہو گئے تھے ۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ،’’ اگر سعودی عرب مزید 450 ارب ڈالر یا 500 ارب ڈالر کی خریداری کرنا چاہتا ہے، تو میرا خیال ہےغالبامیں وہاں چلا جاؤںگا۔"
ٹرمپ نے کہا ہم اس رقم کو افراط زر کے لیے استعمال کریں گے۔
ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کے دوران سعودی عرب کے امکانی دورے کےبارے میں جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ، وہ اس بارے میں اس وقت کسی منصوبے کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں ۔
600 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کا وعدہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سعودی عرب کو اپنے بجٹ میں دباؤ کا سامنا ہے ۔
تیل کی عالمی قیمتیں کرونا وائرس کی وبا میں بڑھنے کے کئی برس بعد بدستور کم ہیں جس سے سعودی عرب کےمحصولات متاثر ہو رہے ہیں۔
اسی دوران شہزادہ سلمان یہ بھی چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کے مغربی صحرا میں ایک نئے شہر نیوم کے 500 ارب ڈالر کے پراجیکٹ کو جاری رکھا جائے ۔ اسے 2034 کےفیفا ورلڈ کپ کی اپنی میزبانی سےقبل اربوں ڈالر کی مالیت کے نئے اسٹیڈیم اور انفرااسڑکچر کو بھی تعمیر کرنا ہوگا ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سےلیا گیا ہے۔
فورم