عراقی زائرین کی بسوں کے ایک قافلے کے عر عر کی سرحد عبور کرکے سعودی عرب میں داخل ہونے کے بعد دونوں ملکوں نے کہا ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔
عرعر کی سرحدی گزرگاہ گزشتہ 27 برسوں سے بند تھی۔
دونوں ملکوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ فضائی رابطے بھی بحال کررہے ہیں لیکن فی الحال کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
سعودی عرب اور عراق کے عہدے داروں نے عرعر کی سرحدی گذر گاہ سے آمد روفت شروع ہونے پر ایک دوسرے کو گرمجوشی سے مبارک باد دی۔
حج کی ادائیگی کے لیے مکہ جانے کی غرض سے عراقی بسوں کا ایک بڑا قافلہ ایک ہزار سے زیادہ زائرین کو لے کر سعودی عرب کی حدود میں داخل ہوا۔
عرب میڈیا نے بتایا ہے کہ شمالی علاقے کے گورنر پرنس فیصل بن خالد نے سرحد پر عراقی زائرین کا استقبال کیا اور انہیں قرآن پاک کے نسخوں کا تحفہ دیا۔
امریکن یونیورسٹی بیروت کے ایک تجزیہ کار خلیل خاشان نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ عراق کے مقتدہ الصدر کا سعودی عرب کا حالیہ دورہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کے رابطے بحال کرنے کا ایک بالواسطہ حصہ تھا۔ شیعہ مذہبی راہنما نے جدہ میں ولی عہد پرنس محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔
عراق کے سنی اکثریتی صوبے عنبر کے گورنر شعیب الراوی نے عرب میڈیا کو بتایا ہے کہ دونوں ملک اعلیٰ سطح پر ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ عراق سے لوگ حج کے لیے بسوں کے ذریعے زمینی راستے سے سعودی عرب جا رہے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ عادل بن الجبیر نے اس سال کے شروع میں بغداد کے ایک تاریخی دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر گفتگو کی تھی۔
دونوں ملکوں کے درمیان 1990 میں اس کے بعد سے تعلقات خراب تھے جب اس وقت کے ڈکٹیٹر صدام حسین نے کویت پر محدود مدت کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔ اور ان تعلقات میں مزید ابتری اس وقت آئی جب پچھلے سال عراق نے بغداد میں تعینات کیے جانے والے سعودی سفیر کو عراق میں ایرانی ملیشیا کی سرگرمیوں سے متعلق ان کے بیان پر واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔