سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اتوار کو نئی قومی ایئر لائن ‘ریاض ایئر’ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق یہ ایئر لائن سعودی عرب کو دنیا کے لیے ایک گیٹ وے اور نقل و حمل، تجارت اور سیاحت کے لیے عالمی مقام بنانے کے قابل بنانا چاہتی ہے۔
سعودی عرب کے خود مختار پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے جاری کردہ بیان کے مطابق ایئر لائن کے بورڈ آف گورنرز کی سربراہی پی آئی ایف کے گورنریاسر بن عثمان الرمیان کریں گے, جب کہ ٹونی ڈگلس کو اس کا سی ای او مقرر کیا گیا ہے۔
ریاض ایئر لائن کا مرکزی دفتر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوگا ۔
اس ایئر لائن سے توقع کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب کی تیل کے علاوہ ہونے والی آمدن میں یہ 20 ارب ڈالر کا اضافہ کرے گی جب کہ اس دو لگ بھگ دو لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
عرب نشریاتی ادارے ‘العربیہ’ کے مطابق یہ ایئر لائن 2030 تک دنیا بھر میں 100 سے زائد مقامات پر پروازیں چلائے گی۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘بلومبرگ’ کے مطابق سعودی عرب نے نئی ایئر لائن اس لیے بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ خطے میں موجود دیگر بڑی فضائی کمپنیوں کے ساتھ مسابقت کی دوڑ میں شامل ہو۔ اس وقت اس خطے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ایمریٹس ایئر لائن اور اتحاد ایئر ویز جب کہ قطر کی قطر ایئر ویز پہلے سے موجود ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب حالیہ برسوں میں اپنی آمدن بڑھانےکے لیے تیل کے بجائے دیگر ذرائع پر زور دے رہا ہے۔ اسی لیے اس ایئر لائن کا آغاز ملک کی سیاحت کو فروغ دینے اور اسے دنیا کی مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک بنانے میں مدد دینے کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی تیل کی فروخت سے آمدن پر انحصار کم کرنے کے منصوبے کے تحت سیاحتی مقامات اور ہوائی اڈوں میں سرمایہ کاری پر توجہ دے رہے ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر میں امریکہ کے نشریاتی ادارے ’بلومبرگ ‘نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ پی آئی ایف لگ بھگ 80 جیٹ طیاروں کے حوالے سے بوئنگ کمپنی اور ایئر بیس کے ساتھ رابطے میں ہے جن سے قومی ایئر لائنز کے لیے طیارے خریدے جائیں گے۔