سعودی عرب میں خواتین کے زیر جامہ لباس یعنی انڈرگارمنٹس فروخت کرنے والے ایسے تقریباً 600 اسٹورز کو تالے لگا دیئے گئے ہیں جہاں خواتین کے بجائے مرد دکاندار ی کررہے تھے۔ ایک مقامی موخر اخبار ”سعودی گزٹ “ کے مطابق نئے ملکی قانون کے تحت انڈرگارمنٹس کی دکانوں پر اب صرف خواتین دکاندار ہی سیلز گرلز کی حیثیت سے فرائض انجام دے سکیں گی۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اسٹور مالکان کے خلاف نہ صرف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی بلکہ قانون شکنی کی صورت میں انہیں بھاری جرمانہ بھی اداکرنا ہوگا۔ تقریباً 30دکانوں کوسخت ترین وارننگ دی گئی ہے کہ وہ یاتو دوہفتے کے اندر اندر خواتین ورکرز رکھیں یا پھر ہمیشہ کے لئے اسٹورز بند کردیں۔
وزارت محنت نے بند کئے گئے اسٹورز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس وقت تک اسٹور دوبارہ نہ کھولیں جب تک کہ مرد وں کی جگہ خواتین ورکرز بھرتی نہ کرلیں۔
حکومت نے اسٹورز مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں ہر حال میں قانون کا پابند بنانے پر زور دیا ہے۔ یہ قانون پچھلے سال جولائی میں نافذ کیا گیا تھا جبکہ اس کا آغاز 2006ء میں کیا گیا مگر اس پر اب تک عمل دآمد نہیں کرایا جاسکا تھا۔
قانون کے تحت انڈرگارمنٹس بیچنے والے تمام سعودی اسٹورز پر صرف سیل گرلز ہی ملازم رکھی جاسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں کاسمیٹکس اور خواتین کی دیگر ضروریات کا سامان بیچنے والے اسٹورز بھی اس قانون پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔
قانون کے تحت خواتین کے تمام اسٹورز پر مر د گاہکوں کا داخلہ بھی ممنوع ہوگا۔ ایسے اسٹورز پر باقاعدہ سیکورٹی گارڈ تعینات ہوں گے جو مردوں کو اندر جانے سے روکیں گے ۔ سیل گرلز پر پردے کی پابندی بھی لازمی ہوگی۔
وزارت محنت نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں سال جنوری سے پورے ملک میں ایسے اسٹورز کی اچانک معائنے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں انسپکٹرز بھرتی کرے گی ۔ رواں ماہ سے وزارت نے خواتین کے اسٹورز پر کام کرنے والے سیل مینز کو ویزا دینے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بھی اسٹور مالکان سے قانون پر عمل درآمد کرانا ہے۔
جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک اعلیٰ عہدیدار محمد الشہری نے بتایا کہ جدہ کے 90فیصد اسٹورز نے اس قانون پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ تقریباً1500خواتین ورکرز کو اسٹورز پر نوکری مل گئی ہے۔ تاہم روایتی اور پرانی مارکیٹوں میں آباد 10فیصد اسٹورز کی جانب سے اس قانون پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان اسٹورز پر مختلف وجوہات کے سبب خواتین ملازمت کرنا پسند نہیں کرتیں۔
ادھر اس قانون کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد کے بعد سے ملک بھر میں انڈر گارمنٹس کی خریداری30فیصد بڑھ گئی ہے۔