سعودی عرب کی ایک عدالت نے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں 15 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
منگل کو عدالت کی طرف سے جن 15 افراد کو سزائے موت دی گئی وہ ان 32 لوگوں میں شامل ہیں جنہیں ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 2013ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان میں 30 کا تعلق سعودی عرب کی شیعہ برادری سے ہے جب کہ ایک ایرانی اور ایک افغانی شہری بھی اس میں شامل ہے۔
تاحال دیگر 17 ملزمان کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
سعودی عرب ایک کٹڑ سنی ریاست ہے جس کے شیعہ حکومت والے ملک ایران کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار چلے آرہے ہیں اور اس کشیدگی کو مسلم دنیا خصوصاً مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب نے اپنے ہاں ایک شیعہ عالم دین شیخ نمر النمر کو بغاوت کے الزام میں سنائی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کیا تھا جس پر ایران کی طرف سے شدید تنقید کی گئی۔
سزا پر عملدرآمد کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد تہران میں سعودی سفارتخانے پر مشتعل ایرانی ہجوم نے دھاوا بول دیا تھا جس پر سعودی عرب نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنا سفیر واپس بلا لیا اور اسی کی پیروی کرتے ہوئے بعض دیگر خلیجی ممالک نے بھی ایران کے ساتھ اپنے سفارتی رابطے محدود کر دیے تھے۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں شیعہ آبادی کثیر تعداد میں آباد ہے جو اکثر امتیازی سلوک کی شکایت کرتی نظر آتی ہے۔