رسائی کے لنکس

سعودی عرب،امریکی ہتھیار ساز کمپنی کے میزائل ڈیفینس سسٹم کے پرزے تیار کرے گا


 سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 6 اپریل 2018 کو سان فرانسسکو میں لاک ہیڈ کمپنی کے ایک دورے کے دوران ، فوٹو بذریعہ رائٹرز
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 6 اپریل 2018 کو سان فرانسسکو میں لاک ہیڈ کمپنی کے ایک دورے کے دوران ، فوٹو بذریعہ رائٹرز

امریکی ہتھیار ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے سعودی عرب کی کمپنیوں کے ساتھ اپنے میزائل ڈیفینس سسٹم کے پرزے بنانے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

پیر کے روز لاک ہیڈ نے ایک بیان میں کہا کہ، ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفینس سسٹم،(THAAD) تھاڈ کے لیے ذیلی کانٹریکٹ سعودی عرب کی مینیو فیکچرنگ صلاحیتوں کو بہتر بنا کر سعودی عرب کی ڈیفنس انڈسٹری کو مضبوط کریں گے اور مہارتوں کو منتقل کریں گے ۔

ملک کے سرکاری خبر رسا ں ادارے کے مطابق ، اس معاہدے کا اعلان دار الحکومت ریاض میں ورلڈ ڈیفینس شو کے موقع پر الگ سے کیا گیا ۔ سعودی عرب کی سرکاری کمپنی سعودی عریبین ملٹری انڈسٹریز ،(SAMI) نے تقریب میں 11 معاہدوں پر دستخط کیے۔

یہ معاہدے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور امریکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی پشت پناہی کے حامل گروپس کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکہ اور بر طانیہ نے ہفتے کو یمن میں حوثیوں کے 36 اہداف پر حملے کیے۔ اس سے ایک روز قبل امریکی فوج نے اردن میں امریکی فوجیوں پر کئے گئے ایک مہلک حملے کی جوابی کارروائی میں عراق اور شام میں تہران کی پشت پناہی کے حامل گروپس پر حملے کیے تھے۔

کچھ جہاز ران کمپنیوں نے بحیرہ احمر کے مصروف راستے پر اپنی آمد و رفت معطل کر دی ہے تاکہ ایران کی پشت پناہی کے حامل یمن کے ہوثی گروپ کے حملوں سے بچا جا سکے۔ اس گروپ نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے رد عمل میں نومبر سے بحری جہازوں پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے ۔

بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب کو THAADسسٹم کی فراہمی کے لیے حمایت برقرار رکھی ہے جس کی سب سے پہلے منظوری 2017 میں میزائل کے خطرات کے مقابلے کے لیے دی گئی تھی۔

لاک ہیڈ میزائل، فائل فوٹو
لاک ہیڈ میزائل، فائل فوٹو

لاک ہیڈ مارٹن کے معاہدے کے اہم شرکا میں، جنہیں ذیلی کانٹریکٹس ملیں گے ، مڈل ایسٹ پروپلشن کمپنی، MEPC اورعرب انٹر نییشنل کمپنی فار اسٹیل( اے آئی سی)شامل ہیں۔

یورپی ایربیس کمپنی، AIR.PA ، نے بھی پیر کو کہا کہ و ہ اپنے 3330۔ٹینکر ملٹری طیاروں کے مزید آرڈرز کے لیے بات چیت کر رہی ہے، جن میں سعودی عرب شامل ہے ۔

ایک الگ معاہدے میں بوئنگ سعودی عریبیہ، اورسعودی عرب کی قومی جہاز ران کمپنی کے ایک یونٹ، بحری لاجسٹکس نے مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کئے جس میں ملک میں سپلائی چین کی سر گرمیوں کے فروغ اور سروسز اور ڈیفینس سے منسلک مصنوعات کے لیے بحری لاجسٹکس کی مدد میں اضافہ شامل ہے ۔

سابق حریف

قطر کی کمپنی برزن ہولڈنگز نے بھی پیر کو کہا کہ اس نےسعودی عرب کی سرکاری کمپنی سعودی عریبین ملٹری انڈسٹریز کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے اس نے خلیج کی د فاع سے متعلق کمپنیوں کے درمیان ایسا پہلا معاہدہ قرار دیا ہے ۔

دفاع کے شعبے میں یہ تعاون سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لگ بھگ تین سال بعد ہورہا ہے ۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔

فورم

XS
SM
MD
LG