رسائی کے لنکس

سعودی عرب میں خواتین آٹو ورکشاپس میں بھی کام کرنے لگیں


سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے  جس کا مقصد تیل کی فروخت پر انحصار کرنے والی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔  
سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے  جس کا مقصد تیل کی فروخت پر انحصار کرنے والی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔  

سعودی عرب جہاں آج سے چار سال قبل تک خواتین کے لیے گاڑی چلانا بھی ایک خواب تھا وہاں اب خواتین نہ صرف خود گاڑیاں چلا رہی ہیں بلکہ گاڑیوں کی مرمت بھی کر رہی ہیں۔

سعودی عرب میں کئی آٹو ورکشاپس نئی خواتین کار مکینکس کے لیے روزگار کا ذریعہ بن رہی ہیں۔

سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے جس کا مقصد تیل کی فروخت پر انحصار کرنے والی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔

ملک کے ساحلی شہر جدہ میں پیٹرومن ایکسپریس نامی ایک گیراج میں نئی بھرتی ہونے والی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں اور یہ خواتین نہ صرف گاڑی کا آئل چیک کرتی ہیں بلکہ اس کے ٹائرز بھی تبدیل کرلیتی ہیں۔

البتہ قدامت پسند سمجھے جانے والی مسلم ریاست میں ایک ایسے شعبے میں جہاں دنیا بھر میں مردوں کی بالادستی ہے، خواتین کے آنے پر انہیں کافی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کئی خواتین نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ملازمت کے ابتدائی مہینوں میں انہیں خود اعتمادی، رشتے داروں کی جانب سے شکوک و شبہات اور کچھ کسٹمرز کی طرف سے سخت رویے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

نئی بھرتی ہونے والی غادہ احمد ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایک 'بوڑھا آدمی' گیراج میں آیا اور فوری طور پر حکم دیا کہ تمام خواتین باہر چلی جائیں۔ اس شخص نے کہا کہ وہ نہیں چاہتا کہ خواتین اس کی گاڑی کے قریب جائیں۔

گریس لگے سفید دستانے اور لمبا نیلے رنگ کا اوورکوٹ پہنی غادہ احمد کہتی ہیں کہ ابتدا میں ہم پر بھروسہ نہ کرنا معمول کی بات تھی کیوں کہ میں ایک خاتون ہوں اور کئی لوگ بطور خاتون میرے کام پر بھروسہ نہیں کرتے۔

ان کے بقول برسوں سے اس کام میں مردوں کو دیکھنے کے بعد یہ سب دیکھنا ان گاہکوں کے لیے نئی چیز تھی۔ لیکن اب اس شعبے میں خواتین آگئی ہیں۔

وہ ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ''میں اکثر سوجے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ گھر جاتی تھی، روتی تھی اور کہتی تھی کہ یہ نوکری میرے لیے نہیں ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے ان (مردوں) کے الفاظ درست تھے۔

البتہ جیسے جیسے ان کی صلاحیتوں میں بہتری آئی ان کا اعتماد بھی بڑھتا گیا، جس میں حوصلہ افزائی کرنے والے کسٹمرز نے بھی حصہ ڈالا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ ''مجھے آپ پر فخر ہے، آپ ہمارے لیے اعزاز ہیں، آپ ہمارے سروں کا تاج ہیں۔''

گریس لگے سفید دستانے اور لمبا نیلے رنگ کا اوورکوٹ پہنی غادہ احمد کہتی ہیں کہ ابتدا میں ہم پر بھروسہ نہ کرنا معمول کی بات تھی کیوں کہ میں ایک خاتون ہوں اور وہ بطور خاتون میرے کام پر بھروسہ نہیں کرتے۔
گریس لگے سفید دستانے اور لمبا نیلے رنگ کا اوورکوٹ پہنی غادہ احمد کہتی ہیں کہ ابتدا میں ہم پر بھروسہ نہ کرنا معمول کی بات تھی کیوں کہ میں ایک خاتون ہوں اور وہ بطور خاتون میرے کام پر بھروسہ نہیں کرتے۔

شوہروں کی رضامندی

جدہ میں خواتین مکینکس نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ اپنے شوہروں کی رضامندی کے بغیر کبھی یہ کام شروع نہیں کرسکتی تھیں۔

چار بچوں کی والدہ چوالیس سالہ اولا فلم بان کہتی ہیں کہ انہیں ان ملازمتوں کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹ سے پتا چلا، جس کے بعد انہوں نے فوراً اپنے شوہر رفعت فلم بان سے پوچھا کہ آیا وہ اس کے لیے اپلائی کرسکتی ہیں۔

بعد ازاں رفعت نے انہیں نہ صرف اجازت دی بلکہ انہوں نے اپنی بیوی کو انٹرویو کے لیے تیاری کرائی اور اسپیئر پارٹس (پرزوں) کے نام بتائے۔

رفعت کہتے ہیں کہ اب ان کی بیوی کو مختلف کاروں کا تجربہ ہے کہ کس طرح تیل تبدیل کرتے ہیں، کس طرح گاڑیوں کی جانچ کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ میری گاڑی کو بھی چیک کرتی ہیں۔

اولا کہتی ہیں کہ صارفین لڑکیوں کو اس شعبے میں کام کرتا دیکھ کر حیران ہوتے ہیں اور ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیسے اس شعبے سے محبت کرنے لگے۔ ان کے بقول یہ سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال ہوتا ہے۔

پیٹرومن کے نائب صدر طارق جاوید کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی کو یقین ہے کہ یہ اقدام مزید خواتین کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ آٹوموٹو انڈسٹری میں شامل ہوں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی تربیت آئل، بیٹری، ٹائرز، اے سی اور دیگر آٹوموٹو ضروریات سمیت تمام سروسز فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی تربیت آئل، بیٹری، ٹائرز، اے سی اور دیگر آٹوموٹو ضروریات سمیت تمام سروسز فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی تربیت آئل، بیٹری، ٹائرز، اے سی اور دیگر آٹوموٹو ضروریات سمیت تمام سروسز فراہم کرتی ہے۔

ان کے بقول، ہم لڑکیوں کو پرسکون احساس دیتے ہیں۔

اس گیراج میں چھ مہینے سے کام کرنے والی 30 سالہ انگھم جداوی کہتی ہیں کہ ہم جب گاڑیوں پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو لڑکیوں کو پرسکون احساس دیتے ہیں۔ ان کے بقول، کچھ لڑکیاں مردوں کے ساتھ معاملات میں شرماتی ہیں، انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کیسے بات کرنی ہے اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ گاڑی کے ساتھ کیا کرنا ہوگا۔ لیکن ہمارے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ آرام سے باتیں کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ آٹوموبائل سیکٹر میں آنا ان کا خواب تھا لیکن سعودی خواتین کے لیے اس شعبے میں آنے کے مواقع نہیں تھے۔ لیکن جب موقع آیا تو انہوں نے فوری اس کے لیے اپلائی کردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں سڑک کے درمیان کوئی مسئلہ آئے تو وہ جانتی ہیں کہ اس معاملے سے کس طرح نمٹا جائے۔

جداوی ڈرائیونگ ٹیسٹ کے لیے بھی تیاری کر رہی ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ ایک ماہ میں لائسنس حاصل کرلیں گی۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہے)

XS
SM
MD
LG