رسائی کے لنکس

اسرائیلیوں کو بھی اپنی سرزمین رکھنے کا حق ہے: سعودی ولی عہد


سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (فائل فوٹو)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (فائل فوٹو)

سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بہت سے مفادات مشترک ہیں اور اگر امن قائم ہوجائے تو اسرائیل اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ملکوں کے درمیان روابط بڑھ سکتے ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کو بھی اپنی سرزمین رکھنے اور اس میں امن کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔

سعودی ولی عہد نے یہ بیان امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک' میں پیر کو شائع ہونے والے انٹرویو میں دیا ہے جسے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بتدریج بہتر ہوتے تعلقات کی ایک اور واضح علامت قرار دیا جارہا ہے۔

انٹرویو کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہودیوں کو اپنی آبائی سرزمین کے کم از کم کچھ حصے پر ایک قومی ریاست بنانے کا حق ہے، سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کو اپنی اپنی سرزمین رکھنے کا حق حاصل ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کے استحکام اور ان کے مابین معمول کے تعلقات ممکن بنانے کے لیے ایک امن معاہدے کا ہونا بھی ضروری ہے۔

کئی مسلم ممالک کی طرح سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ سعودی عرب کا مؤقف رہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اسی صورت میں استوار ہوسکتے ہیں جب وہ ان علاقوں کا قبضہ خالی کردے جن پر اس نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔

فلسطینی ان تمام مقبوضہ علاقوں کو اپنی مستقبل کی مجوزہ ریاست کا حصہ قرار دیتے ہیں اور ان کا یہ مطالبہ عالمی برادری بھی تسلیم کرتی ہے۔

اپنے انٹرویو کے دوران سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کسی قوم سے کوئی لڑائی نہیں بلکہ ان کے تمام خدشات یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بہت سے مفادات مشترک ہیں اور اگر امن قائم ہوجائے تو اسرائیل اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ملکوں کے درمیان روابط بڑھ سکتے ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب اور اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے پسِ پردہ رابطوں کی خبریں منظرِ عام پر آتی رہی ہیں لیکن شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے دونوں ملکوں کی جانب سے کئی ایسے واضح اشارے ملے ہیں جن سے لگتا ہے کہ ان کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ ماہ ہی پہلی بار ایک کمرشل فلائٹ کو اپنی فضائی حدود سے گزر کر اسرائیل جانے کی اجازت دی تھی جس کا اسرائیلی حکومت نے گرم جوشی سے خیر مقدم کیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کے سعودی اعلیٰ حکام کے ساتھ قریبی اور مستقل رابطے ہیں جو کسی اعلیٰ سطی ذمہ دار کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان موجود تعلقات کا پہلا باضابطہ اعتراف تھا۔

گو کہ سعودی عرب نے گزشتہ سال یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی تھی لیکن بعض عرب سفارت کاروں نے خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ امریکہ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان قیامِ امن سے متعلق اپنے منصوبے پر سعودی عرب کو اعتماد میں لے رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG