رسائی کے لنکس

سعودی عرب، ہزاروں لوگوں کے انگنت خواب چکنا چور


سعودی حکومت نے غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع کیا ہے اور اب تک پانچ لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کو واپس بھیج کر مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی ہے

سعودی عرب میں غیرملکیوں کے خلاف ویزا کریک ڈاوٴن سے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے پانچ لاکھ سے زائد افراد کو حالیہ دنوں میں سعودی عرب چھوڑ کر اپنے آبائی وطن لوٹنا پڑا۔ بے دخل ہونے والوں میں منیجرز، اکاوٴنٹینٹ، گھریلو ملازمائیں اور مزدور۔۔ سبھی شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، 2011ءمیں بیشتر عرب ممالک میں اٹھنے والی تبدیلی کی لہر، جسے عرف عام میں ’عرب اسپرنگ‘ بھی کہا جاتا ہے، سعودی عرب تک تو نہیں پہنچی؛ لیکن، سعودی حکمرانوں کو یہ احساس ضرور دلا گئی کہ تبدیلی کی خواہش اور حکومتِ وقت سے بغاوت کے پیچھے جو بنیادی وجہ رہی ہے وہ نوجوانوں کی بڑی تعداد کا بے روزگار ہونا تھا۔

اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے، سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع کیا اور پانچ لاکھ سے زائد غیرملکیوں کو واپس بھیج کر مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی۔

سعودی عر ب کی سابقہ حکومت کی جانب سے کوشش کی گئی کہ نجی شعبے میں مقامی لوگوں کے لئے 20 لاکھ اسامیاں پیدا کی جا سکیں۔ لیکن، 10 لاکھ سے زائد سستے غیر ملکی ورکرز کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام ہوگئیں۔

عدیس ابابا ائیرپورٹ کے ٹرانزٹ سینٹر میں ہزاروں دوسرے لوگوں کے ساتھ فلائٹ کا انتظار کرنےوالے27سالہ محمد احمد ایتھوپیا کے ان ایک لاکھ بیس ہزار شہریوں میں شامل ہیں جنہیں ویزا کریک ڈاوٴن کے بعد وطن واپس آنے پر مجبور ہونا پڑا۔

محمد احمد کے بقول، ہمیں ہمارے گھروں اور کام کی جگہوں سے دھکے دے کر نکال باہر کیا گیا۔ پانچ سال سعودی عرب میں گزار کر ڈی پورٹ ہونے والے محمد احمد بحیرہ احمر کے ذریعے فشنگ بوٹ میں سعودی عرب پہنچے تھے اور ان کا شمار غیرقانونی تارکین وطن میں ہوتا ہے۔

بھتہ خوری
ستائیس سال کے بھارتی شہری محمد یونس قرض لے کے ایک ایمپلائمنٹ ایجنسی کے ذریعے سعودی عرب پہنچے تھے اور ایک ہوٹل میں کام کرتے تھے۔ کچھ عرصے بعد ان سے جاب چھوڑنے کو کہا گیا۔ ان کے اسپانسر نے ویزا پیپرز پر سائن کرنے کے لئے سات ہزار ریال یعنی تقریباً 1800ڈالرز کا مطالبہ کیا۔کم آمدنی والے ورکرز کے ساتھ بھتہ خوری کے ایسے واقعات عام سی بات ہیں۔

محمد یونس کہتے ہیں، ’میں دوبارہ سعودی عرب جانے کی کوشش کروں گا، کیونکہ انڈیا میں کام کرکے میں اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا۔‘

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 40 لاکھ افراد نے ملک میں رہنے کے لئے ویزا تبدیل کروائے، جبکہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت ملک چھوڑ کر جانے والے 10لاکھ افراد مستقبل میں نئی کیٹگری میں ویزہ کے لئے اپلائی کرسکتے ہیں۔حکومت کی دی گئی مہلت کے خاتمے پر نومبر سے غیرملکی ورکرز کو ڈی پورٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس دوران حکام نے ریزیڈینس پرمٹ کی جانچ پڑتال کے لئے دکانوں، مارکیٹوں، کاروباری مراکز اور کم آمدنی والے رہائشی علاقوں میں چھاپے مارے۔

وزارت محنت کا کہنا ہے کہ کریک ڈاوٴن کے سلسلے میں ہونے والی شکایات کا جائزہ لینے کے لئے ٹربیونل قائم کیا جائے گا۔ لیکن، اسپانسرشپ سسٹم تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔

توہین آمیز شکایات
بین الاقوامی مائیگریشن گروپ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سعودی عرب کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ جب چاہے ویزے کی خلاف ورزی کرنے والو ں کو ملک سے بے دخل کردے اور روز گار قوانین میں تبدیلی لے آئے۔ لیکن، جس انداز میں کریک ڈاوٴن کیا گیا، وہ طریقہٴکار تنقید کی زد میں ہے۔

بین الاقوامی تنظیم آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے مطابق یمن اور ایتھوپیا کے تارکین وطن نے سعودی عرب سے واپس وطن پہنچنے پر بدسلوکی اور ہولڈنگ سینٹرز میں بدترین حالات میں رکھے جانے کی شکایت کی۔ ویزے میں معمولی بے ضابطگیوں کو درست کرانے کے لئے جب لاکھوں غیر ملکی حکومتی اداروں میں پہنچنے تو وہاں کے حکام ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں تھے نتیجے میں ان افراد کو پریشانی اٹھانا پڑی۔

سعودی عرب کی حکومت نے بدسلوکی اور ناروا سلوک کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قراردیا اور اسے توہین آمیز اور بدنام کرنے کی مہم قرار دیا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ قانونی دائرہ کار کے تحت رہنے والوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کریک ڈاوٴن کے بعد 250,000سعودی شہریوں کو نوکریاں دے دی گئیں۔

ہنگامہ آرائی اور بے دخلی
غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاوٴن اور بے دخلی کے دوران سعودی فورسز اور غیر ملکی تارکین کے درمیان ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ ریاض کی نواحی غریب بستی منفوعہ میں چھاپے کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ایتھوپیا کا ایک شہری ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا کے شہریوں نے ہنگامہ آرائی شروع کی اور حملے کئے۔

سعودی عرب میں موجود لاکھوں غیرملکی ورکرز کو اب بھی رہائشی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
XS
SM
MD
LG