سعودی عرب کی قیادت میں قائم 10 ملکی عرب اتحاد نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عرب ٹی وی 'العریبیہ' پر نشر کیے جانے والے ایک بیان میں فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ یمن میں جاری 'آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم' کے اہداف حاصل کرلیے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق اتحادی ممالک "فوجی کارروائی کےذریعے اپنa عزم واضح کرچکے ہیں" جس کے بعد اب یمن میں "ریسٹورنگ ہوپ" کے عنوان سے نئے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے مشن کا مقصد یمن کی سلامتی کو یقینی بنانا اور بحران کا سیاسی حل نکالنا ہے جب کہ یمن کو امداد کی فراہمی اور وہاں انسدادِ دہشت گردی کی کوششیں بھی نئے مشن کا حصہ ہوں گی۔
لیکن عرب اتحاد کے ترجمان اور سعودی فوج کے بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے واضح کیا ہے کہ اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کی نقل و حرکت پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جنرل عسیری نے صحافیوں کو بتایا کہ 'آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم' یمن کی حکومت اور صدر عبدربہ منصور ہادی کی درخواست کے بعد ختم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ڈیزرٹ اسٹارم' کے مقاصد حاصل کرلیے گئے ہیں اور حوثی باغی اب عوام کے لیے مزید خطرہ نہیں رہے۔
لیکن ترجمان نے واضح کیا کہ عرب اتحاد حوثی باغیوں کو یمن میں پیش قدمی یا کوئی کارروائی کرنے سے روکنے کے لیے مستقبل میں بھی حملے کرسکتا ہے۔
سعودی عرب کی قیادت میں 26 مارچ سے شروع ہونے والے 'آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم' میں عرب ملکوں کے فوجی طیارے یمن میں حوثی باغیوں اور ان کے اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی فوجی دستوں پر فضائی بمباری کر رہے تھے تاکہ ان کی ملک کے دیگر علاقوں کی جانب پیش قدمی کو روکا جاسکے۔
جنگ بندی کے اعلان سے قبل منگل کو عرب اتحادیوں کی یمن کے مختلف مقامات پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عرب طیاروں نے وسطی صوبے اِب میں ایک پل پر اس وقت بمباری کی جب وہاں سے باغیوں کا ایک قافلہ گزر رہا تھا۔ حملے میں کم از کم 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
عرب طیاروں نے سعودی عرب کی سرحد کے نزدیک واقع یمنی شہر حردہ میں بھی سکیورٹی فورسز کے زیرِ استعمال ایک عمارت پر بم برسائے جس کے نتیجے میں مقامی افراد نے 13 عام شہریوں اور سات فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔