رسائی کے لنکس

شمالی یمن: حوثی اہداف پر سعودی فضائی حملوں میں تیزی


’العربیہ‘ نے خبر دی ہے کہ اتحادی طیاروں نے کم از کم سات حوثی ملیشیا کمانڈروں کے گھروں کو نشانہ بنایا، جن میں سے کئی ہلاک ہوئے۔ مزید یہ کہ باغیوں کے گڑھ، سعادہ میں حوثیوں کا اسلحہ ڈپو اور سرحد کے ساتھ باغیوں کی بکتربند گاڑیاں تباہ کی گئیں

سعودی قیادت والے اتحاد نے ہفتے کو درجنوں لڑاکا طیاروں کی مدد سے حوثیوں کے گڑھ، سعادہ پر حملے کیے، جن میں متعدد حوثی رہنماؤں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا اور کئی عمارات کو نقصان پہنچا، جن میں ایک تاریخی مسجد بھی شامل ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یہ فضائی کارروائی حوثیوں کی طرف سے حالیہ دِنوں کے دوران دو سعودی سرحدی قصبوں پر کی گئی گولہ باری کا جواب تھے۔

حوثی باغیوں کے ٹیلی ویژن، ’المصیرہ‘ نے نوجوان مردوں کے ایک ٹولے کو ایک عمارت کا ملبہ ہٹاتے ہوئے دکھایا ہے، جس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہفتے کی صبح سعودی اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے یمن کو نشانہ بنایا۔

بتایا جاتا ہے کہ رات بھر جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران، حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر سینکڑوں فضائی حملے کیے گئے۔

سعودی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن، ’العربیہ‘ نے خبر دی ہے کہ اتحادی طیاروں نے کم از کم سات حوثی ملیشیا کمانڈروں کے گھروں کو میزائل کا نشانہ بنایا، جن میں سے کئی ہلاک ہوئے۔ ٹیلی ویژن سروس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ باغیوں کے گڑھ، سعادہ میں واقع حوثیوں کے اسلحے کے ڈپو اور سرحد کے ساتھ ساتھ حوثیوں کی بکتربند گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

سعودی میڈیا نے حوثیوں کے خلاف کی جانے والی تازہ کارروائی کو ’آپریشن نجران اِرپشن‘ کا نام دیا ہے، جس کا مقصد اس ہفتے کے اوائل میں حوثیوں کی جانب سےسعودی سرحدی قصبوں کو ہدف بنانے کا بدلہ لینا ہے۔

سعودی فوج کے ترجمان، جنرل احمد اسیری کے مطابق، حوثی حملوں کا یہ فوری جواب تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے نجران اور جزان کے قصبوں پر سعودی شہریوں پر کیے گئے حملوں کے بعد، تنازع کی نوعیت بدل گئی ہے؛ اور اب سعودی عرب اپنے شہریوں، شہروں اور سرحد کے دفاع کی جنگ لڑ رہا ہے، اور یہی سبب ہے کہ اتحاد کی طرف سے جواب کی نوبت آئی۔

حوثی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی قیادت میں کیے گئے اِن فضائی حملوں کے نتیجے میں گروپ کے لیڈر، حسین بدرالدین حوثی کا تاریخی مقبرہ تباہ ہوا۔

دکھائی گئی تصاویر سے مقبرے کے آثار کا پتا چلتا ہے، جو اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ حوثی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سعادہ پر کیے گئے سعودی فضائی حملوں میں امام ہادی کی تاریخی مسجد منہدم ہوگئی ہے۔

یمن کے ایک مذہبی رہنما، شمس الدین شرف الدین نے سعودی فضائی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے، دعویٰ کیا ہے کہ اس میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں کا سبھی ہدف بن رہے ہیں، اور یمن پر کیے گئے اِس حملے پر سعودی لیڈروں کو برا بھلا کہا۔

سعودی فوج نے جمعے کے روز فضا سے کاغذ گرائے تھے، جن میں فضائی حملوں کے پیش نظر، سعادہ کے شہریوں کو رات ہونے سے پہلے پہلےحوثیوں کے اِس گڑھ سے باہر نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

سعودی وزیر خارجہ عبدل الجبیر نے جمعے کو پیرس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات میں اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اُن کا ملک منگل سے یمن میں جنگ بندی کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ حوثی باغی کچھ شرائط تسلیم کرنے پر تیار ہوں۔

خطار ابو دیاب ’یونیورسٹی آف پیرس‘ میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اِس امید کا اظہار کیا کہ منگل کو واشنگٹن میں جب امریکی صدر براک اوباما اور سعودی فرمانروا سلمان کی ملاقات ہوگی اور خلیج کے چوٹی سے سربراہان کیمپ ڈیوڈ میں ملیں گے، اُس سے پہلے جنگ بندی پر عمل درآمد ہوجائے گا۔

XS
SM
MD
LG