سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے خواتین کے لئے ایک اور بڑا اعلان سامنے آ گیا۔ اب وہاں کی خواتین ٹرک اور موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہی نہیں بلکہ ٹریفک پولیس میں خواتین اہلکار بھرتی کی جائیں گی۔
سعودی روڈ سیفٹی مینجمنٹ نے خواتین سے متعلق دوبڑے اور اہم فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قواعد و ضوابط پورے کرکے خواتین ٹرک اور موٹرسائیکل چلا سکیں گی۔
خواتین کو موٹر سائیکل اور ٹرک چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ ستمبرمیں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے تناظر میں کیا گیا۔
سعودی خواتین آئندہ سال جون سے گاڑی ڈرائیو کرسکیں گی۔ اس سلسلے میں مرد و خواتین کے لئے یکساں ٹریفک کوڈ تیارکیا جا رہا ہے۔
روڈ سیفٹی مینجمنٹ کے مطابق خواتین کے لئے الگ نمبرپلیٹ جاری نہیں کی جائے گی بلکہ ٹریفک قوانین کے آرٹیکل 7- کے تحت مردوں اورخواتین کی گاڑیوں پر ایک ہی طرح کی نمبر پلیٹیس نصب ہوں گی۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رواں سال 26ستمبرکو شاہی فرمان میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔
شاہی فرمان کے تحت وزارت داخلہ، وزارت خزانہ ، لیبر اور سماجی بہبود کی وزارتوں کے حکام پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی خواتین کی ڈرائیونگ کے معاملات کی نگرانی کر رہی ہے۔
روڈ سیفٹی مینجمنٹ حکام کا کہنا ہے سڑکوں پر پیڑولنگ اور چیکنگ کے لئے خواتین پولیس اہلکاروں کا تقرر کیا جائے گا۔ خواتین اہلکار ڈرائیونگ کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف کارروائی کر سکیں گی۔
’العربیہ‘ کے مطابق سڑکوں پر قائم چیک پوسٹس پر خواتین کو تعینات کیا جائے گا اور خواتین کے پیڑولنگ مراکز بھی قائم کئے جائیں گے۔یہ مراکز بس اسٹاپس، شاپنگ سینٹرز اور دیگر مقامات پر بنائے جائیں گے۔
سعودی عرب میں سینما پر عائد پابندی بھی ختم
سعودی عرب میں 35 سال کے وقفے کے بعد سینما گھروں کے دروازے بھی شائقین فلم کے لئے اگلے سال سے دوبارہ کھل جائیں گے اور ایسا سال کے شروعاتی دنوں میں ہی ہو گا۔
اخبار ’عرب نیوز‘ نے سعودی وزارت ثقافت کے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بورڈ آف جنرل کمیشن فور آڈیو و یژوول میڈیا (بی جی سی اے ایم) کے وزیر ثقافت اور اطلاعات عواد العواد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سینما گھروں کو لائسنس جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔
سعودی وزیر ثقافت اور اطلاعات عواد العواد کا کہنا ہے کہ بطور ریگولیٹر،جی سی اے ایم نے سعودی عرب میں سینما گھروں کو لائسنس جاری کرنے پرکام شروع کردیا ہے۔ توقع ہے کہ سینما گھرمارچ 2018 میں عوام کے لئے کھول دئیے جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ سعودی عرب کی ثقافتی معیشت کے لئے اہم اقدام ہے۔سینماؤں کا کھلنا سعودی معیشت کی ترقی اور ثقافتی تنوع کو وسیع کرنے اہم کردار کرے گا اور اس سے نہ صرف لوگوں کو تفریح ملی گی بلکہ ملازمت اور ٹریننگ کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
سن 1980 کے عشرے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب سعودی عرب میں سینما کے لائسنس جاری ہوں گے ۔بی جی سی اے ایم کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2030 تک سعودی عرب میں سینما گھروں کی تعداد 300 سے بھی تجاوز کر جائے گی۔
سعودی حکام کے مطابق ویژن 2030 کے تحت ثقافتی اور انٹرٹینمٹ سرگرمیوں پر ہونے والے 2.9 فیصد اخراجا ت کو بڑھا کر 2030 تک 6 فیصد تک لے جانے کی کوشش کی جائے گی۔
تجزیہ کاروں کی پیش گوئی کے مطابق سینما گھروں کے دوبارہ آباد ہونے سے مقامی مارکیٹ 32 ملین سے زائد افراد کے لئے کھل جائے گی۔
سینما گھروں پر عائد بندش ختم کرنے کے فیصلے کو ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے شہریوں کو تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو بہتربنانے کے مواقع کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔
گزشتہ دنوں لبنانی گلوکارہ حباتواجی کا خواتین کے لئے کیا گیا کنسرٹ ہویا یونانی موسیقار یانی کا ریاض میں منعقدہ کنسرٹ، انہیں اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل حکومت آئندہ سال سے خواتین کو گاڑی چلانے اور اسٹیڈیمز میں جاکر کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کی اجازت بھی دے چکی ہے۔