رسائی کے لنکس

پناہ گزین طلبہ کے لیے امریکی یونیورسٹی کا انوکھا اسکالرشپ پروگرام


کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کا مین کیمپس (تصویر اکتیس مارچ، دوہزار پانچ)
کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کا مین کیمپس (تصویر اکتیس مارچ، دوہزار پانچ)

نیوفل اکاسوگلو کو ترکی میں 2016 میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد ایک ایسی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے کی وجہ سے گرفتاری اور 14 مہیںے قید میں رہنا پڑا تھا، جسے ترک حکومت بند کر چکی تھی۔

اکاسوگلو کو بالآخر نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں ایک ایسا اسکالرشپ مل گیا جس کی وجہ سے انہیں امریکہ میں رہنے کی اجازت ملی اور ان کی یہ پریشانی ختم ہوئی کہ وہ اپنی تعلیم کے لیے پیسہ کہاں سے لائیں گے۔

نیویارک کے کولمبیا لا اسکول میں ڈیٹا پرائیویسی اور سائبر سیکیورٹی میں ایل ایل ایم کے طالبعلم اکاسوگلو نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ میرے لیے بہت اہم ہے کہ میں اپنے خواب کی تکمیل کرسکوں اور امریکہ سے وکالت کی تعلیم حاصل کر سکوں۔ سکالرشپ کے بغیر میرے لئے ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنا ممکن نہ ہوتا۔‘‘

اکاسوگلو اور ان کی اہلیہ نے امریکہ میں سیاسی پناہ حاصل کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا ’’سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہونے سے مجھے پتہ چلا کہ میری کہانی، ترکی میں میرے تجربات اور سخت حالات، سب کچھ بہت معنی رکھتے تھے۔ مجھے لگا کہ ابھی امید ختم نہیں ہوئی، زندگی اب بھی پرامید ہے۔ اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کوشش کرتے رہنا چاہئے، چاہے کچھ بھی ہو، کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‘‘

اکاسوگلو کو جو سکالرشپ ملا ہے، وہ ایک نیا اور غیر معمولی سکالر شپ ہے۔ اس کے تحت کولمبیا یونیورسٹی ہر سال پناہ گزینوں اور ایسے طلباٗ کو ایک سال کا مکمل سکالرشپ فراہم کرتی ہے، جو کسی بھی وجہ سے بے گھر ہوئے ہوں۔

2019 میں امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی نے بے گھر طلبا کے لئے ایک سکالرشپ پروگرام CUSDS کے نام سے شروع کیا۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ کولمبیا یونیورسٹی ہی نہیں، دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا سکالرشپ ہے۔

شبنم فیاض کا تعلق افغانستان سے ہے ۔ وہ اور ان کا خاندان 1996 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد پاکستان چلا گیا تھا۔ وہ کولمبیا یونیورسٹی سے انسانی حقوق میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ مہاجرین اور خواتین کے حقوق ان کی دلچسپی کے خاص شعبے ہیں۔

مہاجرین کے لئے مخصوص کئے گئے اس سکالرشپ کے ملنے پر شبنم فیاض بہت خوش ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’میں جو کچھ پڑھ رہی ہوں، اس سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں یہی کرنا چاہتی تھی۔ یہ ایک خواب کی طرح ہے جس کی تکمیل اس سکالرشپ کے ذریعےاور انسانی حقوق میں ماسٹرز کی تعلیم کے ذریعے ہو رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’اس سکالرشپ کے ذریعے جو ماسٹرز میں کر رہی ہوں اس سے مجھے لگ رہا ہے کہ میں پی ایچ ڈی کرنے اور قانون کی تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہوں تاکہ مستقبل میں مہاجرین اور تارکین وطن کی مدد کر سکوں ۔ خصوصاً ایسی خواتین کی جو افغانستان اور پاکستان جیسے ملکوں سے یہاں آتی ہیں۔‘‘

شبنم نے 2019 میں امریکہ میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ یہ درخواست ابھی منظور نہیں ہوئی۔

کولمبیا گلوبل سینٹرز کے زیر انتظام 9 بین الاقوامی ریسرچ اسامیوں کے لیے CUSDS کے تحت 60 لاکھ ڈالر کے سکالرشپس 30 طلبا کو دیئے جاتے ہیں۔

سکالرشپ کی رقم ایک طالبعلم کی کالج کی فیس، رہائش اور رہنے سہنے کے اخراجات کے لئے کافی ہوتی ہے جو کولمبیا یونیورسٹی کے تحت چلنے والے اٹھارہ تعلیمی اداروں سے انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ ڈگریاں مکمل کررہے ہوتے ہیں۔ سکالر شپ وصول کرنے والوں کو تعلیمی اداروں اور طلبا سے مینٹورنگ یا رہنمائی کے مواقع بھی ملتے ہیں۔

ایسا ہی ایک سکالرشپ حاصل کرنے والے سمیع سیلوم کا تعلق شام کے شہر دمشق سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ سکالرشپ امید کا ذریعہ ہے۔ دنیا کی تمام مشکلات کے باوجود ہم تبدیلی لا سکتے ہیں اگر ہم ہنرمند افراد کو، جو تبدیلی لانے کے خواہش مند ہوں، تبدیلی لانے کے مواقع مہیا کریں۔ اس کا مطلب ہےکہ ہم اب بھی ایک اچھی جگہ میں ہیں۔‘‘

سمیع سیلوم بھی ماسٹرز کے طالبعلم ہیں۔ مذاکرات کاری اور تنازعات کا حل تلاش کرنا ان کی تعلیم کے خاص شعبے ہیں۔ کولمبیا یونیوسٹی آنے سے پہلے انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انٹرن شپ بھی کی تھی۔ ان کی سیاسی پناہ کی درخواست بھی ابھی زیر التوا ہے۔

2019 میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے رپورٹ کیا تھا کہ دنیا بھر میں ظلم، تنازعات، تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے آٹھ کروڑ سے زائد افراد بے وطن ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں CUSDS کے تحت دوسرے سال کے لئے داخلوں کی درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔ ریفیوجی سٹیٹس کے حامل ایسے غیرملکی طالبعلم اس سکالر شپ کے درخواست دے سکتے ہیں جنہیں یا تو امریکہ میں سیاسی پناہ مل چکی ہو، یا انہوں نے سیاسی پناہ کے لیے درخواست دے رکھی ہو۔ اس کے علاوہ عارضی طور پر پروٹیکٹڈ سٹیٹس کے حامل یا اندرونی طور پر بے گھر افراد بھی اس سکالرشپ کے لئے درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔ ایسے افراد دنیا میں کہیں سے بھی اس سکالرشپ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ سکالر شپ کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔

سال دوہزار بیس اور دو ہزار اکیس کے تعلیمی سال میں اس سکالر شپ کے لئے 1200درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 13 ممالک کے 18 طلبا کو یہ سکالرشپ مل سکی۔

کولمبیا گلوبل سینٹرز اینڈ گلوبل ڈولپمنٹ کے ایگزیکٹو نائب صدر صفوان مصری کہتے ہیں کہ ’’یہ طلبا تکلیف دہ تجربات سے گزرے ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ ان کے تلخ تجربات کو ان کے خوابوں کی تکمیل کی راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’کولمبیا یونیورسٹی میں ہمارا یہ عزم ہے کہ ایسے طالبعلموں کو وہ مواقعے فراہم کریں جو انہیں کہیں اور نہیں مل سکتے"۔

XS
SM
MD
LG