سائنس دانوں نے کہا ہے کہ وہ رواں برس کے وسط میں نیوزی لینڈ کے ساحل پر نمودار ہوکر عالمی شہرت پانے والے 'ہیپی فیٹ' نامی خانہ بدوش پینگوئن کا سراغ کھو بیٹھے ہیں۔
سیٹلائٹ کے ذریعے سراغ رسانی کرنے والی ایک کمپنی نے پیر کو بتایا ہے کہ اسے جمعہ سے اس 'ٹریکنگ ڈیوائس' کے سگنلز موصول نہیں ہورہے ہیں جسے پینگوئن کی پشت پر باندھ کر اسے آٹھ روز قبل جنوبی سمندر میں چھوڑا گیا تھا۔
'سر ٹریک' نامی کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کے اندازے سے کئی ماہ قبل ہی ڈیوائس پینگوئن سے علیحدہ ہوکر کہیں گر گئی ہے۔ تاہم کمپنی حکام کے بقول اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا کہ مذکورہ پینگوئن کسی اور سمندری مخلوق کی خوارک بن گیا ہو۔
حکام کے بقول اس بات کا قلیل امکان بھی ہے کہ سورج کی شعاعوں نے ڈیوائس سے نشر ہونے والے سگنلز میں عارضی طور پر خلل ڈالا ہو اور آئندہ کچھ روز میں یہ سگنلز بحال ہوجائیں۔
واضح رہے کہ پینگوئن کی پشت سے باندھی گئی ڈیوائس اسی وقت کام کرتی ہے جب یہ سمندر کی سطح پر موجود ہو۔
'ہیپی فیٹ' کو انٹرنیٹ کے ذریعے اس وقت عالمی شہرت ملی تھی جب اسے رواں برس جون میں اس کے آبائی علاقہ انٹارکٹک سے چار ہزار میل دور نیوزی لینڈ کے ساحل پر بیماری کی حالت میں دریافت کیا گیا تھا۔
ماہرینِ حیوانیات کی جانب سے پینگوئن کی انتہائی نگہداشت کی گئی تھی جبکہ اس کے نظامِ انہظام کو متاثر کرنے والے ریت کے ذرات اور پودوں کی شاخوں کو نکالنے کے لیے اس کے کئی آپریشنز بھی کیے گئے تھے۔
پینگوئن کو ویلنگٹن کے چڑیا گھر میں رکھا گیا تھا جس کے احاطے میں نصب کیمروں کے ذریعے ہزاروں مداحوں نے بذریعہ انٹرنیٹ اسے صحت یاب ہوتا دیکھا تھا۔
ساڑھے تین سالہ 'ہیپی فیٹ' کو مکمل صحت یابی کےبعد رواں ماہ کی چار تاریخ کو جزیرہ 'کیمپ بیل' کے نزدیک چھوڑدیا گیا تھا جہاں اس کی نسل سے تعلق رکھنے والے پینگوئن عموماً سال کے اس حصے میں موجود ہوتے ہیں۔
سائنس دانوں کو امید تھی کہ 'ہیپی فیٹ' اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ یہاں سے واپس انٹارکیٹکا کے طویل سفر پر روانہ ہوجائے گا۔