کینیڈا میں 600 مختلف مقامات پر جنگلات میں آگ بھڑک رہی ہے، سمندری طوفان ہلری میکسیکو اور امریکہ کے علاقوں میں شدید بارش برسائے گا، مشرق وسطیٰ میں درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کو چھورہا ہے جب کہ یورپ کے کئی ملکوں میں سخت گرمی کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ برائے موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے اپنی ایک رپورٹ میں انسانی اقدامات کی وجہ سے تیزتر ہونے والے رواں موسمِ گرما کے ان واقعات کو دنیا کے لیے ایک نیو نارمل یعنی نیا معمول قرار دیا ہے۔
ڈبلیو ایم او کی ترجمان کلیئر نلس نے کہا ہے کہ ایسے مناظر دنیا کے لیے اب بہت مانوس بنتے جا رہے ہیں۔
ڈبلیو ایم او کے موسمیاتی ماہر الوارو سلوا ن کے مطابق حالیہ دہائیوں میں گرمی کی لہروں اور بہت زیادہ بارشوں جیسے کئی موسمی واقعات کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے بقول، "یہ بات بڑے اعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے رونما ہونے والی آب و ہوا کی تبدیلی ان شدید موسمی واقعات کا بنیادی محرک ہے۔"
محکمےکے حکام نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے دنیا میں جاری موسمی واقعات اور ماحولیاتی تبدیلی میں تعلق اور ان کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔
میکسیکو کے ساحل سے آنے والا طوفان
امریکہ پر سمندری طوفان ہلری کے اثرات کے حوالے سے عالمی ادارہ برائے موسمیات نے کہا کہ ہلری اس وقت میکسیکو کے بحر الکاہل کے ساحل پر "بہت تیزی سے گرم سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کے باعث ایک بڑا طوفان بن رہا ہے۔
یہ طوفان میکسیکو میں متاثرہ علاقوں میں 152 ملی میٹر تک بارش برسانے کے علاوہ امریکہ کے عام طور پر خشک جنوب مغرب، بشمول سین ڈیاگو جیسے بڑے شہروں میں بھی "تھوڑے ہی وقت میں بہت زیادہ بارش" کی وجہ بنے گا جس سے سیلاب کا بھی خطرہ ہوگا۔
کینیڈ امیں جنگل کی آگ
امریکہ کے دوسری سرحد پر ہمسایہ ملک کینیڈا میں جنگل کی آگ کے واقعات نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ 17 اگست تک ملک بھر میں 600 سے زیادہ جگہوں پر جنگل کی آگ قابو سے باہر تھی۔
یہاں تک کہ ترجمان کلیئر نلس کے مطابق آگ نے آرکٹک سرکل کے قریب کینیڈا کے انتہائی شمال میں ٹھنڈے علاقے کو بھی نہیں بخشا جہاں قصبے ییلو نائف میں بڑے پیمانے پر انخلاء کا حکم نافذ تھا۔
دریں اثنا، برٹش کولمبیا کے شہر لٹن میں اس ہفتے درجہ حرارت 42.2 ڈگری سیلسیس کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔
یورپ اور مشرق وسطیٰ شدید گرمی کی لپیٹ میں
بحراوقیانوس کے پار یورپ میں فرانس، جرمنی، پولینڈ اور سوئٹزرلینڈ سمیت براعظم میں اس ہفتے گرمی کی وارننگز جاری کی گئی ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں آنے والے دنوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے بھی بڑھ جانے کا امکان ہے۔ مشرقِ بعید میں جاپان کو گرمی کی ایک طویل لہر کا سامنا ہے جہاں درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
بحرالکاہل کے جزائر پر اثرات
دوسری طرف بحرالکاہل کے جزائر پر موسمی تغیرات کے ڈرامائی اثرات مرتب ہوں گے۔ جنوب مغربی بحرالکاہل گرمی کی آب و ہوا کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، سطح سمندر میں اضافے نے نشیبی جزیروں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے جب کہ سمندری گرمی اور تیزابیت میں اضافے نے کمزور سمندری ماحولیاتی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹری تالاس نے کہا ہے کہ' ایل نینو' کے نام سے ظہور پذیرہونے والا آب و ہوا کا پیٹرن اس سال خطے پر بڑا اثر ڈالے گا جس سے زیادہ درجہ حرارت، تباہ کن موسم اور زیادہ سمندری ہیٹ ویوز واقع ہوں گے۔
سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ خطے میں سطح سمندر میں اضافے کی شرح عالمی شرح سے زیادہ تھی، جو کئی علاقوں میں تقریباً چار ملی میٹر فی سال تک پہنچ گئی۔
اس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ سمندر کی گرمی سطح سمندر میں اضافے کا 40 فی صد باعث بنتی ہے۔
ان حالات سے زراعت کا شعبہ جنوب مغربی بحرالکاہل میں آب و ہوا کی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس تناظر میں خطے میں خوراک کی پیداوار کو بڑھانا اس خطے کے لیے پہلی ترجیح ہے۔
انتباہ کی اہمیت بڑھ گئی ہے
موسمیاتی ادارے کے اہلکاروں نے زور دیا ہےکہ ابتدائی انتباہی نظام کو نافذ کرنا آفات سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے "سب سے موثر" طریقہ ہے کیوں کہ یہ لوگوں کو خطرے سے آگاہ کرکے انہیں فیصلے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد اقوام متحدہ کی رپورٹ سے لیا گیا ہے۔
فورم